افغانستان کی حکومت کی جانب سے خواتین کو کام نہ کرنے کا حکم دینے کے بعد تین غیر ملکی فلاحی تنظیموں (این جی اوز) نے اپنےکام کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق غیر سرکاری تنظیموں کے اعلان کے فوری بعد اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار اور این جی اوز نے خبردار کیا کہ افغانستان میں انسانی امداد کو سخت نقصان پہنچے گا۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/americi-wazir-kharja-ka-kehna-ha-k-talaban-afghan/
سیو دی چلڈرن، ناورے کی مہاجرین کونسل اور کیئر نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم خواتین عملے کے بغیر افغانستان میں ضرورت مند بچوں، خواتین اور مردوں تک مؤثر طریقے سے نہیں پہنچ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہمیں اس اعلان کے حوالے سے وضاحت نہیں ملتی، ہم اپنے پروگراموں کو معطل کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ افغانستان میں مرد اور خواتین یکساں طور پر جان بچانے والی امداد جاری رکھیں گے۔
مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/aqwam-e-mutahida-ny-afghan-hakumat-par-zor-diya-ha/
واضح رہے کہ24 دسمبرکو افغان طالبان نےتمام مقامی اور غیر ملکی فلاحی تنظیموں کو خواتین ملازمین کو کام پر نہ بلانے کی ہدایت جاری کی تھی۔
ترجمان وزارت اقتصادیات عبدالرحمٰن حبیب نے بتایا تھا کہ خواتین کے لباس سے متعلق ’اسلامی قوانین‘ پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے تمام افغان خواتین اگلے نوٹس تک کام نہیں کرسکتیں۔
یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ افغان طالبان کے حکم کا اطلاق اقوام متحدہ کے زیر انتظام کام کرنے والی این جی اوز پر بھی ہوتا ہے یا نہیں کیونکہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے فلاحی ادارے بڑی تعداد میں کام کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ کے نائب خصوصی نمائندے برائے افغانستان رمیز الکباروف نے اے ایف پی کو بتایاتھا کہ اس پابندی سے لاکھوں افراد تک امداد کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوگی، اور ملک کی خستہ حال معیشت پر بھی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔