مختلف اقوام ہونے کی وجہ سے پاکستان بطور وفاق ہی قائم رہ سکتا ہے ۔ اٹھارویں ترمیم نے پاکستان کو بہتر وفاق بنایا گو کہ اب بھی 77 اختیارات وفاق کے پاس اور صرف 10 بنیادی اختیارات صوبوں کے پاس ہیں ۔
محترم عمران خان صاحب اٹھارویںترمیم کے ناقد تھے اور مرکز پسند تھے مگر انکی سیاست کو اٹھارویں ترمیم اور صوبائی خود مختاری نے ہی بچایا ہے ۔
جب مرکز میں انہیں مشکلات کا سامنا ہوا تو خیبرپختونخواہ کی حکومت کے پاس ٹھہر کر اپنی سیاست کرتے رہے ۔ اب پنجاب میں حکومت بنا کر صوبائی اختیارات پر تکیہ کیے ہوئے ہیں ،
وفاقکی خوبصورتی یہ ہے کہ حق نمائندگی تمام گروہوں کو ملتا ہے اور ہر کوئی مثبت کردار ادا کرتا ہے ۔
یہ صوبائی اختیارات ہی ہیں کہ خان صاحب متحرک ہیں ،
اگر وفاق کو آمرانہ بنا دیا جائے تو کمزور اور دوسرے گروہوں کے پاس بغاوت کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا ۔
اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں بہتر ہوا وفاقی آئین ہیہماری منزل ہے اور اس لیے انتظامی فیڈرلزم بھی ناگزیر ہے ۔
کم از کم 10 صوبائی بنیادی اختیارات میں مرکز کا کردار بشمول وفاقی افسران کی تعیناتی کا نہیں بنتا ،
یہ اصول ہی ہمارے وفاق اور بہتر گورننس کا ضامن ہے ۔ اگر آج اٹھارویں ترمیم نہ ہوتی تو خان صاحب کی سیاست انتہائی مشکل میں ہوتی۔ پنجاب حکومت بنا کر وہ بظاہر مطمئن ہیں اور وفاق میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔
موجودہ لانگ مارچ کے تناظر میں خان صاحب کی سیاست کا محور وہ صوبائی حکومتیں ہیں جو کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد مضبوط اختیارات رکھتی ہیں ۔ اختیارات کی عدم مرکزیت کی پالیسی نہ صرف وفاق کو مضبوط کرے گی بلکہ بہتر اور مضبوط گورننس کو یقینی بنانے گی۔