بلوچستان کی مردم شماری کا چیلنج

[post-views]
[post-views]

سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے، جس میں بلوچستان کے حوالے سے 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی توثیق کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ وہ ان حقوق کی حفاظت کرے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بلوچستان کی آبادی کے بنیادی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہوئی ہے۔

 درخواست گزار کی اپیل سپریم کورٹ سے پر زور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ایک غیر جانبدار ادارہ قائم کرے، جوکہ ادارہ شماریات کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار کی سچائی اور غیر جانبداری کی باریک بینی سے جانچ پڑتال اور تصدیق کا کام کرے۔ تصدیق کے اس عمل کو بڑھانے کے لیے، نیشنل ٹیلی کمیونی کیشن کارپوریشن  ڈیٹا سینٹرز کو ایک آزاد تصدیق کنندہ کے طور پر تجویز کیا جاتا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ درخواست گزار کے والد، سپریم کورٹ کے قابل احترام قانونی نمائندے اور جمیعت علماء اسلام۔ ف سے تعلق رکھنے والے ایک ممتاز سینیٹر ہیں اوردرخواست گزار کی والدہ قومی اسمبلی کی سابقہ رکن ہیں۔ ملک بھر میں قانونی اور قانون سازی کے شعبوں میں بلوچستان کی عوام کے حقوق کی حمایت کرنے کی بھرپور میراث کے ساتھ، ان کی ساکھ قابل ذکر ہے۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

درخواست گزار کے مطابق بلوچستان کی آبادی 21.7 ملین ہے جبکہ مردم شماری میں 14.89 ملین ریکارڈ کی گئی ہے، جوکہ ایک واضح تضاد کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ اس تضاد نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ جواب دہندگان کی طرف سے گنتی کے بعد ممکنہ ہیرا پھیری کرکے جان بوجھ کر تقریباً 70 لاکھ افراد کو سرکاری ریکارڈ سے خارج کر دیا گیا ہے۔

اس ہیرا پھیری کو اگر روکا نہ گیا تو اس کے بہت دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس میں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے ذریعے مالی وسائل کی تقسیم پر بھی اثر پڑے گا، جس سے تقسیم غیر منصفانہ ہو گی۔ مزید برآں، مسخ شدہ اعداد و شمار کی وجہ سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں بلوچستان کی نمائندگی غیر منصفانہ طور پر متزلزل ہوسکتی ہے۔ یہ غیر متناسب سلوک، اتنے بڑے پیمانے پر، آئین کے آرٹیکل 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔

یہ پٹیشن صرف مردم شماری کے اعداد و شمار کے بارے میں نہیں ہےبلکہ یہ بلوچستان کی صحیح نمائندگی، وسائل اور آواز کے لیے جدوجہد کی علامت ہے۔ اس صوبے کو ترقی اور نمائندگی کے حوالے سے تاریخی تفاوت کا سامنا ہے، مردم شماری کے غیر جانبدارانہ عمل کو یقینی بنانے میں سپریم کورٹ کا کردار سب سے اہم ہے۔ عدالت کی مداخلت موجودہ صورتحال کو درست کر سکتی ہے اور مستقبل کی مردم شماری کی مشقوں کے لیے ایک مثال قائم کر سکتی ہے ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos