بجٹ تحفظات

[post-views]
[post-views]

اگلے عام انتخابات سے قبل حکومت کے پاس صرف تین ماہ کا قلیل وقت رہ گیا ہے۔حکومت اور پی ڈی ایم اتحاد میں شامل تمام جماعتوں نے اب عام انتخابات اور اگلی حکومت کی تشکیل کی طرف دیکھنا شروع کر دیا ہے۔

سیاسی پہلوؤں کو ایک طرف رکھیں، بجٹ بذات خود بہت منقسم ہے اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کی ٹیم پر بہت زیادہ تنقید ہو رہی ہے۔ ملک کے اندر اور باہر کے ماہرین نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ بجٹ میں پہلے ادوار کی طرح کی غلطیاں دوہرائی گئی ہیں جس کی وجہ سے ملک آج اس مقام پر کھڑاہے۔بجٹ میں صنعتی ترقی اور پیداوار بڑھانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان تعطل کے شکار مذاکرات کے لیے کچھ کیا گیا ہے۔

Don’t forget to Subscribe our Channel & Press Bell Icon.

بجٹ پر اختلاف سے قطع نظر، تاہم، یہ ضروری ہے کہ کوئی مفید بات چیت ہو اور بجٹ کو حتمی شکل دی جاسکے۔ پیپلز پارٹی کے اتحادی ارکان کا سیلاب متاثرین اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے فنڈز کا مطالبہ کرنا غلط نہیں ہے اور مسلم لیگ (ن) کو بھی اس پر رضا مندی ظاہر کرنی چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے لیے یہ توقع کرنا حد سے زیادہ پر امید ہو گا کہ کابینہ کے ارکان اپنے مسائل کو نجی طور پر آواز دیں گے، اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ چند ماہ میں سیاسی مفادات الگ ہونے کا امکان ہے۔ جیسے جیسے حکومت کی مدت اختتام پذیر ہو رہی ہے ، سیاسی جماعتیں جوحکومت کے ساتھ بطور اتحادی کام کر رہی ہیں، حکومت کے فیصلوں سے خود کو دور کرنے کا امکان ظاہر کر رہی ہیں، اُن کا مقصد اگلے عام انتخابات میں  الیکشن مہم میں اپنے نئے بیانیے کو پروان چڑھا نا ہے۔

آن لائن رپبلک پالیسی کا میگزین پڑھنے کیلئے کلک کریں۔

تاہم، دوسرے کوخراب معاشی کارکردگی کا موردِ الزام ٹھہرانے کی بجائے کوئی ٹھوس نقظہ نظر تیار کرنا چاہیے۔ تاکہ آگے بڑھتے ہوئے بحرانوں کو حل کیا جائے، اس سے سیاسی جماعتوں کو ووٹر بڑھانے میں بھی مددملے گی۔اگلے سال میں معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس حل درکار ہیں اور پالیسی اصلاحات  کی ضرورت ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos