امریکہ نے ایران کے اصفہان میں واقع جوہری تنصیب پر بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے، ذرائع

[post-views]
[post-views]

امریکی فوج نے گزشتہ ہفتے ایران کے اصفہان میں واقع جوہری تنصیب پر اپنے سب سے طاقتور “بنکر بسٹر” بم استعمال نہیں کیے، کیونکہ یہ تنصیب زمین میں اتنی گہرائی میں ہے کہ امریکی حکام کے مطابق ایسے ہتھیار وہاں مؤثر ثابت نہ ہوتے۔ یہ بات باخبر ذرائع نے بتائی ہے۔

ذرائع کے مطابق، اصفہان پربھاری ہتھیار استعمال نہ کرنے کے فیصلے کی وضاحت ایک خفیہ بریفنگ کے دوران قانون سازوں کو دی گئی۔ اصفہان کو ایران کی تقریباً 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخیرے کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اس کے بجائے، امریکہ نے ایک آبدوز سے “ٹام ہاک” کروز میزائل فائر کیے، جب کہ “بی-2 بمبار طیاروں” نے ایران کی فردو اور نطنز تنصیبات کو بنکر بسٹر بموں سے نشانہ بنایا۔

یہ خفیہ بریفنگ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین، امریکی وزیرِ دفاع پیٹ، وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹ کلف نے دی۔ بریفنگ میں شریک ایک سینیٹر کے مطابق، ایران کی کچھ جوہری تنصیبات اب اس حد تک زیرِ زمین منتقل کی جا چکی ہیں کہ موجودہ امریکی روایتی ہتھیار ان تک نہیں پہنچ سکتے۔

دوسری جانب، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو ایران کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر تہران نے یورینیم کو ہتھیاروں کے درجے تک افزودہ کرنے کا عمل دوبارہ شروع کیا تو امریکہ دوبارہ فوجی کارروائی کر سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، ٹرمپ نے کہا: “یقیناً، بلا شبہ، مکمل طور پر۔”

ایک حیران کن انکشاف میں، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ماضی میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کیے جانے سے بچایا۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر ٹرمپ نے لکھا:
“مجھے بالکل معلوم تھا کہ وہ کہاں چھپے ہوئے ہیں، اور میں نے اسرائیل یا ہماری عظیم امریکی مسلح افواج کو ان کی جان لینے کی اجازت نہیں دی۔ میں نے انہیں ایک نہایت بدصورت اور ذلت آمیز موت سے بچایا۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ ایران پر عائد پابندیاں نرم کرنے کے لیے کام کر رہے تھے، لیکن حالیہ تنازع کے بعد خامنہ ای کی اشتعال انگیز تقریر سن کر انہوں نے اپنا موقف بدل لیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خامنہ ای نے ان کی طرف سے دکھائی گئی رعایت کا شکریہ ادا کرنے کے بجائے نافرمانی کا رویہ اپنایا۔

اس کے جواب میں، ایرانی حکام نے ٹرمپ کے دعوؤں کو سختی سے مسترد کر دیا۔ ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے سرکاری ٹیلی وژن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جوہری مذاکرات کی بحالی سے متعلق کوئی بات چیت یا معاہدہ زیرِ غور نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا:
“میں بالکل واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نئے مذاکرات شروع کرنے کے لیے نہ کوئی معاہدہ، نہ کوئی انتظام، اور نہ ہی کوئی بات چیت ہوئی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos