Premium Content

چک نمبر 591 گ ب

Print Friendly, PDF & Email

مصنف:  طاہر مقصود

مصنف پنجاب پولیس سے ایس ایس پی ریٹائرڈ ہیں۔

وسطی پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے ریلوے اسٹیشن بچیانہ سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلہ پر نہر لوئر چناب (گوگیرہ پنجاب) کے بائیں جانب آباد چک نمبر 591 گ ب کا نام گانگا پور ہے ۔ گاؤں کی آبادی اس وقت قریب پچیس سے تیس ہزاہے اور یونین کونسل نمبر 39 ہے۔

اٹھارسو اکیاون کے موسم بہار میں تھانہ مانگٹانوالہ میں تعینات اسسٹنٹ انسپکٹر دولت رام کے ہاں لڑکے کی پیدائش ہو ئی لڑکے کا نام گا نگا رام رکھا گیا۔ بچہ بڑا ہو کر انجینئر سر گانگا رام بنا جنہیں فادر آف ماڈرن لاہورکہا جاتا ہے۔ گا نگا پور گاؤں کا نام بھی انہی سر گا نگا رام کے نام پر رکھا گیا تھا۔

سرکاری نوکری سے ریٹائرمنٹ کے بعد شعبہ زراعت میں دلچسپی کی وجہ سے سرگانگارام نے اُس وقت کے ضلع لائل پور میں سومربع زمین پر محیط جاگیر حاصل کی اور 1903 میں جاگیر کے عین درمیان میں ایک گاؤں جدید نقشہ پر تعمیر کرایا تھا جو آج بھی مثالی گاؤں سمجھا جاتا ہے۔ صفائی آبادی کی خصوصیت سمجھی جاتی تھی ۔ ابتدائی طور پر ہر مذہب کے لیے الگ الگ احاطے مختص کیے گئے تھے ۔ گاؤں کے ایک کونے میں ایک مہمان خانہ بنوایا گیا تھا۔ سرکاری افسران کی رہائش کے لیے ایک بنگلہ بنایا گیا تھا۔  ڈسپنسری ، ڈاکخانہ اور اسکول بھی بنایا گیا تھا۔  گاؤں کے عین درمیان میں دو سو مربع فٹ چوڑا چوک تھا جہاں مختلف اقسام کی دکانیں تھیں، پینے کے پانی کا کنواں بھی اسی چوک میں تھا۔ کنواں کے قریب دو تالاب بھی بنائے گئے تھے تاکہ صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

گاؤں کا زرعی رقبہ نہر سے تقریباً 8 فٹ بلند تھا اور قدرتی بہاؤ سے زرعی اراضی کو سیراب کرنا ممکن نہ تھا۔ سرگانگارام عظیم انجینئر تھے اور مشینوں کے استعمال کو خوب سمجھتے تھےلہذا انہوں نے تین ماہ کے قلیل عرصے میں بھاپ سے چلنے والے انجن کا ڈیزائن تیار کیا اور اسٹیم انجن کی مدد سے نہر سے پانی اٹھا کر زمینوں کو سیراب کرنا شروع کر دیا۔ آبپاشی کا یہ نظام تقریباً سو سال تک قائم رہا البتہ بھاپ والے انجن کی جگہ ڈیزل والے انجن اور بجلی نے لے لی تھی۔

گاؤں سے ریلوے اسٹیشن بچیانہ تک مسافروں کی آمدورفت اور منڈی تک زرعی اجناس کی ترسیل کے لیے دو فٹ چوڑی ریلوے پٹڑی بچھائی گئی تھی۔ پٹڑی کے نیچے لکڑی کے سلیپر ڈالے گئے تھے۔ لکڑی کے تختوں سے بنائی گئی ٹرالی اس پٹڑی پر چلتی تھی جسے گھوڑا کھینچتا تھا۔  گھوڑے کی رفتار کو ہموار رکھنے کے لیے پٹڑی کے درمیان مٹی ڈال کر راستہ ہموار کر دیا گیا تھا۔

اس گھوڑا ٹرین پر تبصرہ کرتے ہوئے ریلوے انجینئر کیپٹن والکر کہتے ہیں اس کے ہندوستان میں حقیقتً انقلابی اثرات ہیں ایک ایسا ملک جہاں سڑکوں کی تعمیر مہنگا اور مشکل کام ہے اور پھر انکی دیکھ بھال تقریباً ناممکن ہے ، ہلکی ٹرام ویز کی تعمیر کا تصور بلاشبہ آمدورفت کے مسائل کا یقیناً بہتر حل ہے یہ ٹرام ویز اٹلی میں بہت کامیاب ہیں جہاں حکومت سڑک کے ساتھ زمین کی صورت میں خصوصی مراعات فراہم کرتی ہے۔

چند سال قبل اس ٹرالی کو ڈیزل انجن کی مدد سے چلانے کی کوشش کی گئی مگر پٹڑی کی گنجائش کی نسبت رفتار تیز ہونے کی وجہ سے حادثہ ہو گیا تو یہ سلسلہ منقطع ہو گیا ۔ ریلوے پٹڑی اس وقت بھی موجود ہے مگر پٹڑی کے ساتھ ساتھ پختہ سٹرک تعمیر ہو چکی ہے لہذا لوگ گھوڑا گاڑی کی بجائے موٹر سائیکل ، رکشہ وغیرہ کو ترجیح دیتے ہیں جو کہ تیز رفتار بھی ہے۔

رائے بہادر گانگارام نے تین مربع زمین ملازمین کو فلاح و بہبود کے لیے دی ہوئی تھی جولائی 1927 میں رائے بہادر سر گانگا رام کی وفات کے بعد جاگیر کا انتظام رائے بہادر ہیوک رام جو سرگانگا رام کے فرزند اور سیکرٹری تھے نے سنبھالا جو تقسیم ہندوستان تک جاری رہا۔

قیام پاکستان کے بعد مشرقی پنجاب سے ہجرت کر کے آنے والے لوگوں کو گانگا پورکی زمین الاٹ کر دی گئی البتہ دو مربع زمین آبپاشی کے نظام پر اُٹھنے والے خرچے ، گاؤں کی صفائی ستھرائی و مشترکہ اخراجات کے لیے چھوڑ دی گئی تھی جو آج بھی قائم ہے اور اس کا انتطام گاؤں کی کمیٹی کرتی ہے اور حاصل ہونے والی آمدنی مشترکہ مفاد کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

اگرچہ ترقی کے اس دور میں گھوڑا ٹرین، بھاپ سے چلنے والے اسٹیم انجن ، پانی کے کنویں اور سواسو سال پہلے کی تعمیرات کا عملی فائدہ نہ ہو مگر یہ انتہائی ضروری ہے کہ ضلعی حکومت ان تعمیرات کو اصلی حالت میں بحال کر کے محفوظ رکھے تاکہ آنے والی نسلوں کو اپنے اسلاف پر فخر ہو نیز سیاح  بھی اس گاؤں  میں آئیں گے  جس سے نہ صرف لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہو گا بلکہ اس علاقے کی شہرت بھی دور دور تگ ہو گی۔

3 thoughts on “چک نمبر 591 گ ب”

  1. عامر مشتاق راۓ

    سر بہت خوشی ہوٸ آپ کو اس دھرتی کے بارے لکھتے دیکھ کر آپ ہمارا فخر ہیں

  2. Mir Nasir Khan Bijarani

    BROTHER
    ، u ra dynamic Brave And loving person،my prays
    alwas with u ،I must say u r a heard worker and professional person in pakistan پولیس
    Great ALLAHA give u many many happiness in u r life AMMIN

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos