چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ چین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کی دوستی آزمائش کے ہر دور سے گزری ہے اور یہ تعلقات خطے میں امن، ترقی اور استحکام کے ضامن ہیں۔
بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم شہباز شریف نے دوطرفہ تعلقات، خطے کی سیکیورٹی اور اقتصادی تعاون پر تفصیلی بات چیت کی۔ اس ملاقات میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور کابینہ کے دیگر اہم ارکان بھی شریک ہوئے۔ صدر شی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کو توقع ہے کہ پاکستان چینی عملے، جاری منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے مزید مؤثر اقدامات کرے گا تاکہ مشترکہ منصوبے بلا رکاوٹ جاری رہ سکیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی قیادت کو یقین دلایا کہ پاکستان میں سی پیک اور دیگر چینی منصوبوں کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے ریاست کے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ اقتصادی اور سٹریٹجک تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک خطے میں پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کر سکیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف تیانجن سے بلٹ ٹرین کے ذریعے بیجنگ پہنچے جہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن نے وزیر اعظم کا استقبال کیا اور انہیں چین کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں شرکت کی دعوت دی۔
وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران عالمی فاشزم کے خلاف جنگ کی 80ویں سالگرہ کی تقریب میں بطور مہمان شریک ہوں گے، جس میں دنیا کے مختلف ممالک کے رہنما بھی موجود ہوں گے۔ اس کے علاوہ شہباز شریف چین-پاکستان بزنس ٹو بزنس کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے، جہاں دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوگی۔
یہ دورہ اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ چین اور پاکستان اپنی روایتی دوستی کو نہ صرف دفاع اور سلامتی تک محدود رکھنا چاہتے ہیں بلکہ معاشی، تجارتی اور عوامی سطح پر بھی مزید مستحکم بنانے کے خواہاں ہیں۔