کنفیوشس حضرت عیسا علیہ السلام سے 550 سال قبل پیدا ہوئے تھے۔دنیا میں جتنے بڑے بڑے مصلحین اخلاق گزرے ہیں ان میں صرف کنفیوشس ہی ایسا راہنما ہے جس نے نہ پیغمبری کا دعویٰ کیا نہ الہام ہونے کا، جسے نہ کبھی خدا کا جلوہ نظر آیا نہ اس نے خدا کی آواز سنی۔ وہ صرف ایک معقول اور رحم دل انسان تھا اور محض اپنی روح کی تسکین کے لئے نیک خیالات اور نیک اعمال کا قائل تھا اسکا عقیدہ تھا کہ ضبط نفس سب سے بڑی نیکی ہے اور قابل قدر ہے وہ انسان جو کبھی غصہ نہ کریں۔ اس کا فلسفہ معقولیت پسندی کا ہے زندگی کے مسائل کو حقیقت پسندانہ نقطہٴ نظر سے سلجھانے کی دعوت دی اور اس بات پر زور دیتا تھا کہ انسان کو ہر معاملے میں عقل و دانش سے کام لینا چاہئے۔
اس کے مذہب میں دوزخ وبہشت کے تصورات ہیں نہ تکوین و تخلیق اور روح فانی کے اساطیر کا، اسکی تعلیم ہر قسم کی اوہام سے پاک تھی۔ وہ خود عالم تھا اور اہل علم کا مداح تھا۔
کنفیوشس کی تعلیمات کا حاصل یہ ہے کہ ذہانت کی نشوونما کے ساتھ اعلیٰ کردار کی تعمیر کی جائے پھر ان دونوں کو معاشرے کی بہتری کے لئے وقف کر دیا جائے۔