صدر مملکت عارف علوی کے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو لکھے گئے اس ماہ کے دوسرے خط کے بعد امید پیدا ہوئی ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے لئے عام انتخابات کے حوالے سے آئین کی روشنی میں مفید تبادلہ خیال ہوگا اور یہ اونٹ کسی کروٹ بیٹھ سکے گا۔
صدرمملکت نے اپنے خط میں الیکشن کمیشن کے سربراہ کو الیکشن ایکٹ سیکشن 57 ایک کے تحت انتخابات کے حوالے سے 20فروری 2023 کو ایوان صدر میں مشاورت کے لئے دعوت دی ہے۔ مذکورہ شق کے تحت صدرمملکت عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کمیشن سے مشاورت کے بعد کریں گے۔ الیکشن کمیشن کے نام اس مہینے لکھا گیا یہ صدر مملکت کا دوسرا خط ہے جس میں 08؍فروری کو لکھے گئے پہلے خط کا جواب نہ ملنے کا گلہ کرتے ہوئے متوجہ کیا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات سمیت کئی اہم پیش رفتیں ہو چکی ہیں۔ ادھر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمیشن اپنا کام آئین، قانون اور اپنے مینڈیٹ کے مطابق مکمل طور پر غیر جانبدارانہ، بلاخوف و خطر اور آزادانہ طور پر خوش اسلوبی سے انجام دے رہا ہے اور کسی سے ڈکٹیشن نہیں لے رہا ہے۔ جمعہ کے روز ای سی پی نے انتخابات کی تاریخ سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی ہے جس میں نکتہ اٹھایا گیا کہ قانون کے مطابق الیکشن کی تاریخ دینا کمیشن کا اختیار نہیں۔ پنجاب اور کے پی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 19جنوری کو تحلیل کی گئی تھیں۔
پی ٹی آئی صوبائی حکومتوں کے ان اقدامات کا مقصد وفاقی حکومت پر عام انتخابات کے لئے دباؤ ڈالنا بتایا گیا تھا۔ اب چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے بدھ سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ عدلیہ میں بھی بعض معاملات زیرغور ہیں۔ معیشت کی زبوں حالی اور امن و امان کی صورت حال سمیت متعدد امور ایسے ہیں جن کی بنیاد پر ضروری ہے کہ ملک بھر میں اضطراب کی صورت پیدا کرنے سے اجتناب برتا جائے اور مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر پرامن راستے تلاش کئے جائیں۔