Premium Content

فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں ایک اور سانحہ

Print Friendly, PDF & Email

ایک بار پھر، ایک سانحہ پیش آیا ہے ، مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں متعدد گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی، گرجا گھروں اور گھروں کو آگ لگادی۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی موجودگی میں مشتعل ہجوم یہ سب کارروائیاں کرتا رہا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلا تفریق گروہ ، فرقہ، مسلک یا مذہب کے لوگوں کو تحفظ فراہم کریں۔ جب حکام قانون سازی، تعلیمی اور کمیونٹی کی سطح پر کوئی ٹھوس اقدامات کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے کی مذمت محض بیان بازی کے مترادف ہی ہوتی ہیں۔

رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ہجوم نے کم از کم پانچ گرجا گھروں کو نذر آتش کیا اور متروک گھروں سے قیمتی سامان لوٹ لیا جبکہ ایسا کرنے کے لیے مساجد سے اعلانات کیے جاتے رہے۔ یہ وہی اسکرپٹ ہے جو متعدد بار چل چکا ہے، اور جوزف کالونی کا سانحہ اب بھی بہت سے لوگوں کو پریشان کرتا ہے۔ اس کے بعد سے بہت کم تبدیلی آئی ہے، درحقیقت، انتہا پسند قوتیں اب خود کو زیادہ آزاد سمجھتی ہیں۔

مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں ایک مسیحی کے گھر کو بھی مسمار کر دیا، جس کے خلاف 295بی اور 295 سی  کےتحت ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ یہ واقعات بار بار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے کس طرح بے بس ہیں، اور اس طرح کے اقدامات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرتے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ہجوم سے خود خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں۔ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس افسران توڑ پھوڑ کرنے والوں کے ساتھ ’’مذاکرات‘‘ کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور صرف خاموش تماشائی بنے رہے۔

Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.

مذہبی اقلیتیں ریاست سے انصاف اور کارروائی کی درخواست کر رہی ہیں، اور اس بات کی یقین دہانی کے خواہاں ہیں کہ ان کی جانوں کی قیمت ان کے اپنے وطن میں ہے۔اگر کوئی اس طرح کے سنگین جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اُسے قانون کے مطابق سزا دی جانی چاہیے نا کہ قانون کو ہاتھ میں لے کر قانون شکنی کی جائے۔

فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں  جو کچھ ہوا اُس سے صاف ظاہر ہے کہ ہجوم نے قانون کو ہاتھ میں لیا حالانکہ295بی اور 295 سی  کےتحت ایف آئی آر درج ہو چکی تھی ۔ واضح رہے کہ حال ہی میں سینیٹ نے قابل احترام شخصیات کے خلاف توہین آمیز کلمات کے استعمال کی سزا میں اضافے کے لیے ایک مشکل بل منظور کیا ہے۔ ستم ظریفی اس وقت ہزار موت مرتی ہے جب ہمارے رہنما بیرون ملک اسلامو فوبک واقعات کے خلاف آواز  نہیں اُٹھا پاتے اور انتہا پسند عناصر اور سیاسی مفادات کے سامنے جھک کر اندرون ملک اقلیتوں پر ظلم ڈھاتے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos