ہزاروں خواہش ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے




میرے ایک راجپوت دوست اکثر بیٹھےجنت کی ایک ہی نعمت کا تذکرہ کرتے رہتے تھے اورکہتے رہتے تھے کہ ہمیں جنت میں حوراں ملیں گی حوراں۔ میں نے ایک دن انہیں کہا جیسا آپ کا کردارہے جنت میں شاید آپ کو غفوراں بھی نہ ملے ہم میں سے اکثر لوگوں کا کردار ایسا ہے کہ جب کہیں بھی بیٹھے ہوئے وہ کہہ رہے ہوں کہ اللہ ہمیں جنت دے۔ اللہ ہمیں جنت دے۔ تو شک ہونے لگتا ہے کہ اللہ سے کسی جنت نامی کسی خاتون کا سوال کر رہےہیں ۔

اگر کوئی ہمارا گناہگار دوست حمد و ثنا شروع کردے تو ہم سمجھتے ہیں کہ سب ثنا کی تمنا میں کیا جا رہا ہےاور ہمارے دوست کا حال اس طوطے جیسا ہے جواپنے ساتھی طوطے کے ساتھ ہر وقت سجدے میں پڑارہتا تھا ایک دن جب ان کا مالک ایک طوطی لایا تواس نے اپنے ساتھی طوطے سے کہا سر او پر اٹھا آج دعا قبول ہوگئی۔ ا ہے۔

Pl, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com

ہمارے اکثر مومنین کا ایمان اتنامضبوط ہے کہ وہ جنت کے ساتھ فردوس بھی چاہتےہیں اور فوری چاہتے ہیں اور اگر اللہ تعالی ارم بھی عطا کر دے تو کیا کہنے۔ مومن بے چارا نہ اس دنیا میں اپنے لیے جیتا ہے اور نہ اگلے جہان میں ۔ مومن کی یہ دنیا فردوس اور ارم کی تمنا میں گزر جاتی ہے اور وہ اگلے جہان میں جنت الفردوس ہی چاہتا ہے ۔

کسی ملک میں ایک بہت بڑی مذہبی شخصیت نے جب ایک مشہور اداکارہ سے شادی کی تو لوگوں نے شدیدحیرت کا اظہار کیا اور ان سے پوچھا کہ انہوں نےایسا کیوں کیا تو انہوں نے بڑا خوبصورت جواب دیا کہ دنیا میں تمام حسن صرف گناہگاروں کے لیے ہے اورنیک لوگ صرف مرنے کے بعد ہی حسین لوگوں کی صحبت میں رہ سکتے ہیں ۔

عورتوں کے بارے میں ہمارا عمومی رویہ ہمیشہ سے ہی کچھ اس آدمی کی طرح رہاہے جس کی شکل و صورت میرے جیسے تھی مگر اس کی بیوی نہایت حسین تھی ۔ ایک دن وہ اپنی بیوی کے ساتھ بازار جا رہا تھا کہ کسی دل جلے ان کو دیکھ کر آواز لگا ئی۔ پہلو ہے حور میں لنگور ۔ وہ آدمی اپنی بیوی سےکہنے لگا د یکھ لو معا شرہ اس حد تک گر گیا ہے کہ اب لوگ سر عام ایک عورت کو لنگور کہتے ہوئے زرا بھی نہیں شرما ر ہے۔

Pl, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com

بے باکی اور بے حیائی کی حد ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دنیا میں بھی جنت اور فردوس مانگنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور آخرت تو ہر مسلمان کی واحد تمنا جنت الفردوس ہی ہونی چاہئے ۔ مگر بندے کے اعمال میں بھی اتنا خلوص ہونا چاہیے کہ زمین پر جو اس کو جنت یا فردوس یا ارم ملی ہوئی ہے وہ آخرت میں بھی اس کے ساتھ رہنے کی تمنا کرے۔

ان ایک واقعہ سناتے ہوئے ہمیشہ میرا دل روتا ہے مگر لوگ وہ واقعہ سن کر بہت ہنستے ہیں یہ ایک سچا واقعہ ہے کسی شہر مین دو بھائیوں کی دوکانیں ساتھ ساتھ ہواکرتی تھیں۔ان میں سے ایک بھائی بیمار ہو کر انتقال کر گیا۔ دوسرے بھائی نے اس کی دکان پر قبضہ کر لیا۔ لوگوں نے بہت سمجھایا مگر وہ قبضے پر بضد رہا۔ کافی سال گزرنے کے بعد ایک مقدس مقام پر ایک فریضہ اداکرتے ہوئے چا چااور بھتیجے کی ملاقات ہوگئی تو بھتیجےنے کہا کہ اب تو مان جائیں کہ اس دوکان پر ہمارا حق تھا۔ تو چا چا کہنے لگا کیسے مان جاؤں اس دکان کے گناہ کو بخشوانے کیلئے یہ سارا خرچہ کیا ۔ جس شخص نےساری زندگی دودھ میں ملاوٹ کی ہوتی ہے وہ بھی جنت میں خالص دودھ کی نہروں سے اپنے آپ کوصرف ایک انچ کی دوری پر سمجھ رہا ہوتا ہے ۔ اکثرمومنین جو خود کو ابھی سے جنت کی حوراں کے مالک سمجھے بیٹھے ہے وہ میرٹ پر صرف فرشتوں کےہوروں کے حق ہیں ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos