برطانیہ کے معروف اقتصادی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، بھارت اور امریکہ رواں ہفتے ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے جاری مذاکرات اب آخری مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، اور معاہدے کے اعلانات جلد متوقع ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ عبوری معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان وسیع تر تجارتی شراکت داری کی طرف پہلا قدم ہوگا، جس کا مقصد دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے۔ معاہدے میں متعدد مصنوعات پر درآمدی محصولات میں کمی، تجارتی ضوابط کی آسانی، اور سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدامات شامل کیے جا سکتے ہیں۔
بھارتی وزارت تجارت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “ہم امریکہ کے ساتھ طویل مدتی تجارتی تعاون کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں، اور یہ عبوری معاہدہ ایک مثبت پیش رفت ہوگی۔”
امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کی طرف سے بھی ان مذاکرات میں “اہم پیش رفت” کی تصدیق کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت میں امریکی ٹیکنالوجی، زراعت، اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا، جبکہ امریکہ کی طرف سے بھارت کو کچھ اہم برآمدات پر تجارتی ترجیحات دی جا سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان گزشتہ کچھ سالوں میں تجارتی تناؤ بھی دیکھنے میں آیا ہے، خصوصاً ٹیرف پالیسی، زرعی سبس ڈی، اور ڈیجیٹل ٹریڈ سے متعلق امور پر۔ تاہم، حالیہ دو طرفہ ملاقاتوں اور اعلیٰ سطحی روابط کے بعد دونوں ممالک نے ان اختلافات کو بتدریج ختم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ عبوری معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے لیے اقتصادی فوائد کا باعث بنے گا بلکہ اس سے انڈو-پیسفک خطے میں تزویراتی شراکت داری کو بھی تقویت ملے گی، جہاں چین کے اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ بھارت کو ایک اہم اتحادی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
اگر معاہدہ اسی ہفتے طے پا جاتا ہے، تو ممکنہ طور پر اس کا باضابطہ اعلان بھارت کے وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان آئندہ ملاقات کے دوران کیا جائے گا۔