مبشر ندیم
پاکستان کی آئینی تاریخ میں پارلیمان کو ریاست کا سب سے بڑا اور بالادست ادارہ مانا گیا ہے۔ آئین کے مطابق پاکستان کی حکومت کے تین بنیادی ستون ہیں: مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ، اور ان میں سب سے زیادہ جمہوری حیثیت پارلیمان کو حاصل ہے۔ عوام اپنے نمائندے بھیج کر یہ توقع رکھتے ہیں کہ تمام اہم فیصلے اور قومی پالیسیاں ان کے منتخب ادارے میں سامنے آئیں گی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آج کے پاکستان میں پارلیمان کہاں ہے؟
گزشتہ چند برسوں میں یہ رجحان دیکھنے کو ملا ہے کہ ریاست کے بڑے فیصلے، خاص طور پر خارجہ پالیسی سے متعلق، پارلیمان کے باہر طے پاتے ہیں۔ حالیہ امریکی تیل ڈیل کی مثال لے لیجیے یا ماضی میں بھارت کے حوالے سے امریکی پالیسی کے تناظر میں ہونے والے فیصلے۔ پاکستانی عوام کو یہ سب کچھ امریکی صدر یا عالمی میڈیا سے پتا چلتا ہے، نہ کہ اپنی پارلیمان سے۔ یہ عمل جمہوری اقدار اور آئینی بالادستی دونوں کے خلاف ہے۔
https://www.youtube.com/@TheRepublicPolicy
پارلیمان کی غیر فعالیت نہ صرف جمہوریت کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ قومی اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچا رہی ہے۔ آئینی طور پر پارلیمان کا یہ حق اور ذمہ داری ہے کہ وہ خارجہ پالیسی کے بڑے فیصلوں پر بحث کرے اور حکومت کو جوابدہ بنائے۔ لیکن عملاً پارلیمان کی آواز غائب ہے اور بڑے فیصلے بند کمروں میں ہو رہے ہیں۔ اس رویے کے نتیجے میں عوام کے منتخب نمائندے بے حیثیت محسوس کرتے ہیں اور جمہوریت ایک رسمی ڈھانچہ بن کر رہ جاتی ہے۔
یہ حقیقت بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ پارلیمان کی کمزوری صرف موجودہ حکومت تک محدود نہیں بلکہ ایک طویل رویہ بن چکا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے بھی بڑے معاہدے اور حساس پالیسی فیصلے پارلیمان میں لانے کی بجائے چند افراد تک محدود رکھے۔ اس طرز عمل کے اثرات یہ ہیں کہ ریاست کے بڑے فیصلے عوامی بحث و مباحثے کے بغیر کیے جاتے ہیں، جس سے نہ صرف شفافیت متاثر ہوتی ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی مجروح ہوتا ہے۔
https://facebook.com/RepublicPolicy
ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہوں کہ پارلیمان کو اس کے آئینی مقام پر واپس لایا جائے۔ خارجہ پالیسی، معیشت، اور قومی سلامتی جیسے اہم ترین معاملات پر بحث پارلیمان کے اندر ہو اور قومی مؤقف وہاں سے تشکیل پائے۔ جب تک پارلیمان کو اس کا اصل کردار واپس نہیں ملے گا، پاکستان کی جمہوریت کمزور رہے گی اور ریاستی فیصلے چند افراد تک محدود رہیں گے، جو کسی بھی طور جمہوری اقدار کے مطابق نہیں۔