نام محمد انور مسعود اور تخلص انور ہے۔۸نومبر ۱۹۳۵ء کو گجرات(پنجاب) میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۶۲ء میں ایم اے (فارسی) کرنے کے بعد تدریس کے پیشے سے منسلک ہوگئے۔گورنمنٹ کالج راولپنڈی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر فائز رہے۔اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شعر کہتے ہیں۔بنیادی طور پر وہ طنزومزاح کے شاعر ہیں، مگر منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے سنجیدہ مضامین میں بھی شاعری کرتے ہیں۔ ان کی تمام طنزیہ ومزاحیہ شاعری قطعہ کی صورت میں ہے۔
کیوں کسی اور کو دکھ درد سناؤں اپنے
اپنی آنکھوں سے بھی میں زخم چھپاؤں اپنے
میں تو قائم ہوں ترے غم کی بدولت ورنہ
یوں بکھر جاؤں کہ خود ہاتھ نہ آؤں اپنے
شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اوروں کے لیے
تو ملے تو میں تجھے شعر سناؤں اپنے
تیرے رستے کا جو کانٹا بھی میسر آئے
میں اسے شوق سے کالر پر سجاؤں اپنے
سوچتا ہوں کہ بجھا دوں میں یہ کمرے کا دیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے
اس کی تلوار نے وہ چال چلی ہے اب کے
پاؤں کٹتے ہیں اگر ہاتھ بچاؤں اپنے
آخری بات مجھے یاد ہے اس کی انورؔ
جانے والے کو گلے سے نہ لگاؤں اپنے