Premium Content

خفیہ ریکارڈنگ

Print Friendly, PDF & Email

ایک بار پھر، سرکردہ عوامی شخصیات کی گفتگو کی خفیہ طور پر ٹیپ کی گئی ریکارڈنگ عوام کے سامنے ’لیک‘ کر دی گئی، اس بار ملک کی اعلیٰ عدلیہ کو تنازعات میں ڈال دیا گیا ہے۔ جمعرات  کو وزیر داخلہ نے ایک پریس کانفرنس میں  وہ ریکارڈنگ چلائی ، جس کے بارے میں حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ ریکارڈنگ  مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے من پسند جج کے پاس کیس لگوانے ’فکسنگ‘ کے حوالے سے ثبوت ہے۔رانا  ثناء اللہ نے عدلیہ سے کہا کہ وہ ”اپنی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان سے بچائے“۔ وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ جن سیاسی اداکاروں کو کبھی اسٹیب نے اقتدار میں مدد دی تھی وہ اب عدلیہ سے لائف لائن چاہتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’وہ عدلیہ کو ماتحت بنانا چاہتے ہیں”۔

چاہے ریکارڈنگز اصلی ہوں یا پر  ڈاکٹرڈ ہوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ہماری ریاست غیر قانونی طور پر  اپنے ہی شہریوں کی جاسوسی کر رہی ہے۔ رانا  ثناء اللہ ان ٹیپس کی صداقت کے قائل نظر آتے ہیں، لہٰذا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہیں کس نے ریکارڈ کیا؟ واضح رہے کہ ریاستی ادارے صرف چند ایک ہیں جو اتنی آسانی سے طاقتور افراد کی جاسوسی کرنے کی صلاحیت اور وسائل رکھتے ہیں۔ ان میں سے کچھ وزارت داخلہ کو رپورٹ کرتے ہیں۔ کیارانا  ثناء اللہ نے خود حریف سیاستدانوں کی فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت دی ہے؟ اس نے یقینی طور پر پی ایم آفس کے لیکس کے دوران اس پریکٹس پر روشنی ڈالی تھی۔ اگر نہیں، تو کیا اس نے اس بات کا تعین کرنے کی کوئی کوشش کی ہے کہ اس غیر قانونی عمل میں کون ملوث ہے، اور کیا ان کا احتساب ہوگا؟ حیرت ہوتی ہے کہ کتنے جج، بیوروکریٹس، سیاست دان حتیٰ کہ عام شہری بھی اس طرح کے لیکس کے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں اور کتنے ہی بلیک میل ہو رہے ہیں۔ جہاں تک آڈیو ٹیپس کے مواد کا تعلق ہے تو ایسا لگتا ہے کہ اب یہ اعلیٰ عدلیہ کی تکریم کے لیے ضرروی ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں۔

تمام افراد جن پر عدالتی کارروائی میں مداخلت اور اثر انداز ہونے کا الزام لگایا گیا ہے انہیں  اپنا دفاع پیش کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ اگر تحقیقات میں غلط کام کا کوئی ثبوت ملتا ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونے چاہئیں۔ ورنہ الزام کی بدبو آتی رہے گی۔ تاہم اگر کوئی غلط کام ثابت نہیں ہوتا تو وزیر داخلہ کو جواب دینا چاہیے کہ انہوں نے عدلیہ کی سالمیت کو سرعام کیوں چیلنج کیا ہے۔ اس پر بھی وزیر داخلہ کے خلاف قوانین کے ذریعے مقدمہ چلایا جائے جس کی وجہ سے وہ ریاست کے اداروں کو بدنامی سے ’’محفوظ‘‘ کرنے پر زور دے رہا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos