کووڈ 19 کی وبا تو اب بظاہر اختتام کے قریب ہے اور اس بیماری کے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آچکی ہے، مگر ایسی کوئی اور جان لیوا وبا کب تک دنیا میں ابھر سکتی ہے؟
اگر ایک ہیلتھ اینالیٹکس کمپنی کی پیشگوئی کو مد نظر رکھا جائے تو آئندہ 10 برسوں کے اندر کووڈ 19 جتنی جان لیوا وبا پھیلنے کا خطرہ 27.5 فیصد ہے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والی کمپنی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیاں، بین الاقوامی سیاحت میں اضافے، آبادی بڑھنے اور جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والے امراض ایک اور عالمی وبا کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
https://www.daraz.pk/shop/3lyw0kmd
اس کمپنی نے بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ برڈ فلو کی کسی قسم کا وائرس اتنا تبدیل ہو جائے کہ ایک سے دوسرے انسان تک پھیلنے لگے۔
خیال رہے کہ برڈ فلو کی قسم ایچ 5 این 1 کے دنیا بھر میں پرندوں میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے جس سے خدشات ابھر رہے ہیں کہ یہ وائرس انسانوں میں منتقل نہ ہو جائے۔
ابھی تک بہت کم تعداد میں انسان اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور ایک سے دوسرے فرد میں بیماری پھیلنے کے شواہد بھی نہیں ملے، مگر دیگر ممالیہ جانداروں میں اس بیماری کے پھیلاؤ نے سائنسدانوں کو پریشان کیا ہے۔
سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ وائرس میں ایسی تبدیلیاں آ سکتی ہیں جس سے یہ انسانوں میں زیادہ آسانی سے پھیل سکے گا۔
برطانوی کمپنی نے بتایا کہ اگر کسی نئے جراثیم کی دریافت کے 100 دنوں کے اندر اس کے خلاف مؤثر ویکسین کو متعارف کرا دیا جائے تو کسی جان لیوا وبا کا خطرہ 8.1 فیصد کم ہو جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ متعدد خطرناک وائرسز جیسے زیکا سے بچاؤ کے لیے ویکسین یا ادویات موجود نہیں جبکہ موجودہ پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے کسی نئی وبا کے بارے میں بروقت جاننا بھی ممکن نظر نہیں آتا۔
رپورٹ کے مطابق ضرورت اس بات ہے کہ فوری طور پر کسی وبا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔