Premium Content

معروف ماہر قانون  لطیف آفریدی کا قتل

Print Friendly, PDF & Email

معروف قانون دان اور سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی کو ان کے آبائی علاقے بڈھ پیر کے ایک مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ ان کی نماز جنازہ  پشاور باغ ناران حیات آباد میں ادا کی گئی ۔ جس میں چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ، جسٹس فقیر رشید سمیت وکلاء ، سیاسی اور سماجی شخصیات اور علاقے کی عمائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

عبدالطیف آفریدی پر حملے کے خلاف ملک بھر میں وکلاء تنظیموں نے احتجاج کیا اور ملک گیر ہڑتال کی۔ اُنہیں پشاور ہائی کورٹ بارروم میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ 79 سالہ لطیف آفریدی کو چھ گولیاں لگی تھیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور ملزم، عدنان آفریدی کو موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق قتل کامعاملہ خاندانی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے۔  لطیف آفریدی پر سیشن جج انسداد دہشت گردی عدالت، آفتا ب اقبال اور انکے خاندان کے تین افراد کے قتل کا الزام تھا۔ ملزم عدنان آفریدی بھی مقتول جج کا بھانجا بتایا جا رہا ہے۔

ملک کے قد آور قانون دان اور وکلاء نمائندے کا اس انداز سے قتل ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ کراچی سے خیبر تک ہر سطح پر لطیف آفریدی کی المناک موت کی مذمت کی گئی ہے۔ قومی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں  ، سیاسی ،سماجی اور قانونی  حلقوں سمیت اعلیٰ عدلیہ کے ججوں نے بھی اس پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ ، عمر عطا بندیال نے ایک مقدمے کے سماعت کے دوران ،سنیئر وکیل ، لطیف آفریدی کے قتل کو ایک بڑا نقصان قرار دیا، اور ریمارکس دیے کہ وہ بہت بڑی شخصیت تھے۔ مرحوم قانونی حلقوں کے ساتھ ، سماجی اور رفاحی حلقوں میں بھی مقبول تھے۔ اُن کی وفات سے جو خلاء پیدا ہوا ہے ، وہ تادیر پُر نہیں کیا جا سکتا۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے اور پسماندگان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق دے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos