Premium Content

مہنگائی میں مزید اضافےکا خدشہ

Print Friendly, PDF & Email

مہنگائی نے ہر پاکستانی بالخصوص متوسط طبقے کو بہت متاثر کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں کم آمدنی والے افراد کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ قومی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح تقریباً 24.5 فی صد رہی۔ جس کے نتیجے میں تمام اشیاء ضروریہ جن میں آٹا ، گھی ، چینی، دالیں ، گوشت اور دیگر اشیاء  شامل ہیں مہنگی ہو گئیں اور انکی قیمتوں میں مزید اضافہ جاری ہے۔

مہنگائی کی یہ لہر اس بات کی علامت ہے کہ ہماری معاشی پالیسیاں درست نہیں۔ موجودہ اتحادی حکومت نے اس دعوے کے ساتھ اقتدار سنبھالا تھا کہ ہمارے پاس تجربہ کار معاشی ماہرین موجود ہیں جو کہ پاکستان کودرپیش  معاشی  مسائل کا نہ صرف ادراک رکھتے ہیں بلکہ ایسے مسائل کے حل سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ مگر افسوس تا حال حکومتی صفوں سے ایسی کوئی معاشی سوجھ بوجھ سامنے نہ آسکی کہ جس سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سامنے بند باندھا جا سکے۔ بجائے اس کے موجودہ معاشی مسائل کا حل نکالا جائے  اور ایسی پالیسیاں بنائی جائیں کہ جس سے مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہو حکومت کی جانب سے یہ دلائل سامنے آ رہے ہیں کہ یہ مہنگائی ہمہ گیر ہے۔ پاکستان بھی نہیں دیگر ممالک بھی اس مسئلے سے دو چار ہیں اور یہ کہ ایسا پچھلی حکومت (تحریک انصاف) کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہے۔ اگر تحریک انصاف کی حکومت نے بروقت اقدامات کیے ہوتے تو یہ دن نہ  دیکھنے پڑتے۔

یہ سب باتیں اپنی جگہ مگر حالات کی سنگینی بتا رہی ہے کہ اگر اب بھی حالات کی نبض پہ ہاتھ نہ رکھا گیا تو صورتحال غیر معمولی طور پر سنگین رُخ اختیار کر سکتی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر اتنی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں،  ملک میں کاروبار ہو نہیں رہا، سٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار ہے ، باہر سے سرمایہ کاری آ نہیں رہی۔ سیلاب سے ملک کے ایک بڑے حصے میں انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ، بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں، عام آدمی کی قوت خرید انتہائی کم ہو گئی ہے۔ یہ وہ عوامل ہیں جو کہ مہنگائی کی شرح میں  مزید اضافے کی وجہ بن رہے ہیں۔

رمضان المبارک آیا ہی چاہتا ہے ۔ ہمارے ہاں اس بابرکت مہینے کے استقبال کا اور ہی چلن ہے ۔ اس مقدس مہینے سے پہلے  ہی ذخیرہ اندوزی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ بنیادی اشیاء کے دام آسمان سے باتیں کر رہے ہوتے ہیں۔ عوام بازار جاتے ہیں کہ کھانے کے لیے کچھ خرید سکیں مگر اشیاء صر ف کے نرخ انکی پہنچ سے دور ہوتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر ایسی پالیسیاں تشکیل دے کر درج بالا مسائل کا حل نکالے تاکہ غریب عوام کو دو وقت کی روٹی میسر آسکے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos