ہم اکثر سنتے ہیں آئے ہیں کہ جانور کا مغز کھانے سے یادداشت میں اضافہ ہوگا یا دل اور گردے کھانے سے بھی انسان کے دل اور گردوں کے مسائل میں کمی آئے گی۔
لیکن لاہور جناح اسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر اشرف ضیا کہتے ہیں کہ یہ صرف وہمی باتیں ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے، دل، گردے اور کلیجی میں پہلے ہی آئرن اور پروٹین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو جسم کو توانائی بخشتی ہے۔
تاہم یہ کہنا کہ مغز کھانے سے یادداشت بہتر ہوگی اور دل یا گردے کھانے سے دل کے مسائل اور گردوں کے مسائل میں کمی آئے گی تو سائنس کے مطابق یہ سچ نہیں ہے۔
جانوروں کے گردوں، دل، دماغ، کلیجی، زبان کے گوشت کو سُپرفوڈ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ان میں آئرن، وٹامن بی، فاسفورس، کاپر، میگ نیشم، وٹامن اے، وٹامن ڈی، وٹامن ای، وٹامن کے اور دیگر کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اکثر ماہرین صحت بھی اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ جانوروں کے اعضا کا گوشت ان کی ٹانگوں، پٹھوں، کمر اور پیٹ کے گوشت کے مقابلے میں زیادہ صحت مند اور فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر اشرف ضیا کہتے ہیں کہ کلیجی میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جن مریضوں میں خون کی کمی کا سامنا ہے ان کیلئے کلیجی انتہائی مفید ہے، لیکن خیال رکھیں کہ زیادہ مقدار میں کلیجی کھانا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ دل اور گردے کو گوشت کے سالن کے ساتھ استعمال کرسکتے ہیں، کیونکہ ان میں افادیت کم ہوتی ہے، تاہم اگر آپ دل اور گردے کو الگ سے پکا کر کھانا چاہتے ہیں تو اس میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دل گردے اور کلیجی میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اگر یہ زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو ذیابیطس کے مریض گردے کے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر اشرف نے بتایا کہ گوشت میں ویسے ہی آئرن، وٹامن اے ، ای، کیلشیم، زیادہ پائی جاتی ہیں جس جسم کے لیے فائدے مند ہے۔
جو کلیجی، گردے، دل اور مغز وغیرہ کھانے کا شوق نہیں رکھتے یا کتراتے ہیں انہیں چاہیے کہ کلیجی اور مغز کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے گوشت کے سالن میں شامل کرلیں تاکہ آپ اس کی افادیت سے فائدہ اٹھا سکیں۔
ڈاکٹر اشرف کے مطابق گوشت کو پیٹ بھر کر کھانا نقصان دہ ہے، کیونکہ عام دنوں میں ہم زیادہ گوشت کھانے کے عادی نہیں ہوتے اس لیے پیٹ بھر کے گوشت کھانے سے بدہضمی، پیٹ میں درد اور پیٹ پھولنا جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ان کے مطابق گوشت یا جانور کے کسی بھی اعضا کو کم مقدار میں کھائیں، کھانا اتنا کھائیں کہ پیٹ میں بھوک باقی رہ جائے۔
دوسری جانب ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق جانوروں کے اعضا کا گوشت غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے، یہ آئرن اور پروٹین کا ایک بہترین ذریعہ ہیں اور وٹامن اے، بی 12 اور فولیٹ سے بھرپور ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بہت سے دیگر اہم غذائی اجزاء بھی شامل ہیں۔
جگر: جگر جانوروں کے گوشت کے تمام اعضا کا پاور ہاؤس کہلاتا ہے اور بعض اوقات اسے قدرتی ملٹی وٹامن بھی کہا جاتا ہے۔
دل: اگر افراد دل کھانے کے شوقین نہیں رکھتے لیکن یہ کھانے میں انتہائی مزیدار ہوتا ہے جو جسم کو توانائی دیتا ہے۔
مغز: دماغ اومیگا 3 فی ٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جانوروں کے دیگر اعضا کے مقابلے جگر میں زیادہ غذائی اجزا شامل ہیں جو صحت کے لیے مفید ہیں، 3.5 اونس (100گرام) بھیڑ کے گوشت میں 200 سے زیادہ کیلوریز شامل ہوتی ہیں، جبکہ گائے کے گوشت کے جگر کی اتنی ہی مقدار میں صرف 175 کیلوریز ہوتی ہیں۔
کیا جانوروں کے اعضا میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے؟
جانوروں کے اعضا میں کولیسٹرول کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے، 3.5 اونس (100 گرام) پکے ہوئے گائے کے گوشت کے دماغ میں 2000 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، جبکہ گردے اور جگر میں بالترتیب 716 ملی گرام اور 381 ملی گرام کولیسٹرول ہوتے ہیں۔
کئی ماہرین کولیسٹرول کو بند شریانوں، ادویات اور دل کی بیماری سے جوڑتے ہیں، تاہم، جسم میں زیادہ تر کولیسٹرول آپ کے جگر کے ذریعہ تیار کیا جاتا ہے۔ خلیات اور اعضاء میں کئی عوامل انجام دینے کے لیے ہمارا جسم کولیسٹرول کا استعمال کرتا ہے۔
اگر آپ کے خون میں کولیسٹرول بہت زیادہ ہو جاتا ہے، تو آپ کے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔
اس لیے ڈاکٹر اشرف کہتے ہیں کہ دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے میں ایک صرف ایک وقت گوشت یا ان کے اعضا کھائیں، زیادہ گوشت کھانے سے انسان کو صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔