پاکستان میں ذہنی صحت کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ ماہر نفسیات نسیم چوہدری کے مطابق پاکستان میں تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں۔ یہ دنیا بھر کی آبادی کا تقریباً 3فیصد بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ذہنی امراض کی کچھ عام اقسام میں ڈپریشن، اضطراب، شیزوفرینیا اور ذہنی عقب میں رہ جانا شامل ہیں۔ یہ امراض لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کو بہت متاثر کر سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ذہنی امراض کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں جینیاتی عوامل، ماحولیاتی عوامل، اور سماجی عوامل شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ذہنی امراض کی روک تھام اور علاج کے لیے کافی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت اور سماجی اداروں کو مل کر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
پروفیسر نسیم چوہدری کہتے ہیں کہ ذہنی صحت کو جنرل ہیلتھ کا حصہ بنانا چاہیے۔ اس سے ذہنی امراض کا پتہ لگانے اور علاج میں آسانی ہو گی۔
اُن کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ ذہنی صحت کی تعلیم کو اسکولوں اور کالجوں میں شامل کیا جائے۔ذہنی صحت کے بارے میں آگاہی مہمات ، ذہنی صحت کی دیکھ بھال کے لیے سہولیات کو بہتر بنانا اور ذہنی صحت کی پالیسی کی اہمیت کو اپنایا جانا چاہیے۔