Premium Content

پٹرول، جان بچانے والی  ادویات اور ایل سی تنازعہ

Print Friendly, PDF & Email

مخدوش معاشی صورتحال ، ڈالر کی اڑان اور عدم دستیابی اور اسٹیٹ بینک کی ایل سی پالیسی کی وجہ  سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے بحران کا خدشہ ہے۔ آئل ایڈوائزری کونسل کے مراسلے میں  کہا گیا  ہے کہ بینک پٹرولیم کی مصنوعات کی درآمد کیلئے لیٹر آف کریڈٹ فراہم نہیں کر رہا ہے۔ جس سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ اگر طلب اور رسد میں توازن بگڑا تو صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے چھ سے  آٹھ ہفتے مزید لگ سکتے ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باوجود ڈالر کی اتنی قلت نہیں ہے کہ ملکی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایل سی نہ کھولی جا سکے۔ اگر 165 مہنگی ترین گاڑیوں کیلئے ایل سی کھل سکتا ہے تو پٹرولیم مصنوعات کیلئے کیوں نہیں؟

مزید پڑھیں: https://republicpolicy.com/mehngai-main-mazeed-azefy/

اصل قصہ یہ دکھائی دے رہا ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر سابق حکومت نے اسٹیٹ بینک کو جو خودمختاری دی تھی۔ وہ اب ملکی مفاد کے خلاف ٖفیصلہ کر رہا ہے۔جس کی وجہ سے ایک جانب پٹرول تو دوسری طرف جان بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہورہی ہے۔ اس کےساتھ ساتھ دیگر صنعتیں بالخصوص ٹیکسٹائل سیکٹر مکمل بند ہونے کی طرف جا رہا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر خزانہ اور وزیراعظم ہنگامی بنیادوں پر ان مسائل کی جانب توجہ دیں اور ایل سی کا مسئلہ حل کروائیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ملک کو سری لنکا بنانے کی دھمکی دینے والے عناصر ، اپنی سازشوں میں کامیاب ہو جائیں۔ کیونکہ سری لنکا کے ڈیفالٹ کا آغاز بھی پٹرول کی عدم دستیابی سے ہوا تھا۔ اگر پٹرولیم مصنوعات کا بحران پیدا ہو گیا تو اسکا واضح مطلب کاروبار کی مکمل بندش ہے۔ اس لیے وزیر خزانہ کو چاہیے کہ فوری طور پر  اس جانب توجہ دیں اور بینکوں کو  ایل سی کھولنے کا حکم جاری کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos