اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکجہتی، اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔
علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سیاسی حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان بے مثال تعاون کی نشاندہی کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ تعاون قومی مفاد میں ہے اور مستقبل کے لیے ایک رول ماڈل ہے۔
انہوں نے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام پر زور دیا کہ وہ امن اور بھائی چارے کا پیغام دیں اور تفرقہ بازی کے خلاف آواز بلند کریں۔
قیام پاکستان کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عوام کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے انتھک محنت کرنے کے لیے زور دیا ۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ملکی سکیورٹی فورسز کے خلاف پروپیگنڈہ مہم پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے ملک کی سلامتی اور دفاع کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ ملکی تاریخ کا سب سے نفرت انگیز واقعہ ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
مہنگائی کی وجہ سے عوام کو درپیش مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈ سے 50 ارب روپے 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو تین ماہ کے لیے سب سڈی کی فراہمی کے لیے دیے گئے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اتفاق کیا کہ یہ کافی نہیں ہے کیونکہ 500 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین پر بھی بوجھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلیف فراہم کرنے اور غریب عوام پر بوجھ کم کرنے کے لیے مشاورت ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں ایک جامع منصوبہ بندی پر کام کیا جا رہا ہے۔
کانفرنس سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی خطاب کیا۔
مذہبی امور کے وزیر سالک حسین نے علمائے کرام پر زور دیا کہ وہ شدت پسند عناصر کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
وزیر نے مذہبی سکالرز پر زور دیا کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے آگاہی مہم کو آگے بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو قومی سلامتی کے خطرات کا سامنا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی لعنت کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئیں مل کر ایک خوشحال پاکستان کی تعمیر کے لیے کام کریں۔
کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے وزراء اور مذہبی اسکالرز نے شرکت کی۔