فاطمہ اظہر
ریکوڈک: ایک موقع… جو تاریخ کا دھارا بدل سکتا ہے
بلوچستان کی سرزمین معدنیات سے مالا مال ہے، لیکن وقت کی ستم ظریفی یہ ہے کہ اس دولت کا اصل وارث خود ہمیشہ اس کے ثمرات سے محروم رہا ہے۔ ریکوڈک کا منصوبہ — جو تانبے اور سونے کے دنیا کے بڑے ذخائر میں شامل ہے — صرف ایک معاشی منصوبہ نہیں بلکہ بلوچستان کے عوام اور ریاست کے مابین اعتماد کے رشتے کا نازک امتحان ہے۔
ریکوڈک: دولت کی کان یا شراکت کا میدان؟
ریکوڈک کے ذخائر کی مالیت عالمی سطح پر کئی ہزار ارب روپے کے برابر بتائی جاتی ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کو نئی جہت دے سکتا ہے، بشرطیکہ اس کی منصوبہ بندی میں شفافیت، وفاقی توازن، اور مقامی شراکت کو یقینی بنایا جائے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ریاست اس موقع کو محض مالی منفعت کے طور پر لے گی، یا اسے بلوچستان کے ساتھ اعتماد سازی کے تاریخی لمحے میں بدلنے کی سنجیدہ کوشش کرے گی؟
بلوچستان کی شمولیت: ایک لازمی تقاضا
اگر اس منصوبے میں بلوچستان کو صرف تماشائی کی حیثیت دی گئی، یا اسے ثانوی شراکت دار سمجھا گیا، تو یہ احساسِ محرومی کو مزید گہرا کر دے گا۔ لیکن اگر مقامی لوگوں کو روزگار، منصوبہ سازی میں حصہ، اور حاصل شدہ وسائل میں قابلِ قدر حصہ دیا گیا، تو یہی منصوبہ بلوچستان کے لیے ایک ترقیاتی ماڈل بن سکتا ہے۔ نوجوانوں کو تعلیم و تربیت کے ذریعے شامل کیا جائے، مقامی معیشت کو سہارا دیا جائے، اور فیصلہ سازی میں بلوچستان کی آواز سنی جائے — تو یہ منصوبہ محض کان کنی نہیں بلکہ معاشی اور سماجی بحالی کا دروازہ ثابت ہو سکتا ہے۔
امن کا راستہ ترقی سے گزرتا ہے
بلوچستان میں بدامنی کے کئی اسباب میں سب سے بنیادی عنصر ریاست پر عدم اعتماد ہے۔ اگر ریکوڈک کے ذریعے یہ تاثر قائم ہو جائے کہ ریاست اپنے وعدوں پر قائم ہے اور صوبائی خودمختاری کو عملی طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، تو یہ جذباتی فاصلے کم کر سکتا ہے۔ امن و استحکام کی کنجی صرف سیکیورٹی آپریشنز میں نہیں، بلکہ انصاف پر مبنی معاشی شرکت میں پوشیدہ ہے۔
ایک اور موقع، ایک نئی ذمہ داری
ریکوڈک کو صرف سرمایہ کاری کا منصوبہ سمجھنا ایک بڑی کوتاہی ہو گی۔ یہ درحقیقت پاکستان کے وفاقی نظام کی ناپ تول کا لمحہ ہے۔ کیا ہم اس موقع پر ایک ایسا ماڈل پیش کر سکتے ہیں جو دیگر وسائل سے مالا مال مگر محروم خطوں کے لیے بھی مثال بنے؟ یا پھر ہم تاریخ کو دہرا کر آنے والی نسلوں کو بھی اسی سوالیہ نشان کے سپرد کر دیں گے؟
اختتامیہ: اعتماد کی تعمیر اور وسائل کی منصفانہ تقسیم
بلوچستان کے لوگ ترقی چاہتے ہیں، لیکن عزت اور اختیار کے ساتھ۔ ریکوڈک جیسے منصوبے تب ہی کامیاب ہو سکتے ہیں جب وہ عوام کے لیے باعثِ فخر بنیں، نہ کہ صرف آمدن کا ذریعہ۔ ریاست اگر سنجیدگی سے اس منصوبے کو شراکت، شفافیت اور انصاف کی بنیاد پر آگے بڑھائے، تو یہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے اعتماد کی نئی بنیاد رکھ سکتا ہے۔