ریپبلک پالیسی کے مطابق 2025 میں لاہور میں (ن) لیگ کی حمایت صرف 16 فیصد کیوں ہے؟

[post-views]
[post-views]

مبشر ندیم

ریپبلک پالیسی کا جولائی 2025ء کا سروے
ریپبلک پالیسی کا جولائی 2025ء کا سروے لاہور کی بدلتی ہوئی سیاسی حرکیات کی ایک واضح تصویر پیش کرتا ہے۔ سروے کے مطابق شہر کے ووٹروں کو تین بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: بہتر حکمرانی کے حامی ووٹر، اسٹیٹس کو کے مخالف ووٹر، اور جماعتی وابستگی کے پرجوش ووٹر۔ یہ تحقیق لاہور کی تمام 274 یونین کونسلز میں کی گئی، اور یہ واضح کرتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) — جو کبھی لاہور کی سب سے بڑی سیاسی قوت تھی — اب صرف 16 فیصد ووٹروں کی حمایت رکھتی ہے۔

Republic Policy

اسٹیٹس کو مخالف ووٹرز — مسلم لیگ (ن) کا سب سے کمزور محاذ
لاہور کا سب سے بڑا ووٹر طبقہ اسٹیٹس کو مخالف ووٹرز پر مشتمل ہے جو جمی ہوئی طاقت کے ڈھانچوں اور غیر منتخب اداروں کی سیاسی مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اس گروہ کے ساتھ تعلق بنانے میں ناکام رہی ہے کیونکہ اسے انہی ڈھانچوں کا حصہ سمجھا جاتا ہے جنہیں یہ ووٹر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ خلا پی ٹی آئی نے پُر کیا ہے جو خود کو ادارہ جاتی بالادستی کے خلاف مزاحمت کی علامت کے طور پر پیش کر رہی ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=uL3-dG9koD4&t=229s&ab_channel=RepublicPolicy

بہتر حکمرانی کے حامی ووٹر — مسابقتی مگر فیصلہ کن نہیں
یہ طبقہ سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کو پیمائش کے معیار پر پرکھتا ہے جیسے مہنگائی پر قابو، روزگار کے مواقع، انفراسٹرکچر کی ترقی اور عوامی خدمات میں بہتری۔ مسلم لیگ (ن) ماضی میں لاہور میں اس کارکردگی پر مضبوط رہی ہے لیکن موجودہ معاشی مسائل نے اس کی مقبولیت کم کر دی ہے۔ پی ٹی آئی کی شہری مہم اور اصلاحاتی پیغام رسانی نے اس طبقے میں بھی اثر ڈالا ہے۔

https://twitter.com/RepublicPolicy

جماعتی وابستگی کے پرجوش ووٹر — کم ہوتے مگر مستحکم
یہ طبقہ ذاتی تعلقات، برادری، مذہبی شناخت یا جماعتی وراثت پر ووٹ دیتا ہے۔ ماضی میں یہ مسلم لیگ (ن) کا مضبوط حلقہ رہا ہے، لیکن اب پی ٹی آئی نے بھی خاص طور پر نوجوانوں میں ایک مضبوط جماعتی وابستگی پیدا کر لی ہے۔ اس طبقے کی تعداد نسبتاً کم ہے، اس لیے صرف یہاں برتری حاصل کرنا انتخابی کامیابی کے لیے کافی نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے لیے حکمتِ عملی کا موڑ
سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ اگر مسلم لیگ (ن) اپنی حمایت بڑھانا چاہتی ہے تو اسے اسٹیٹس کو مخالف ووٹروں کے ساتھ فاصلے کم کرنے ہوں گے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ غیر منتخب اداروں کی سیاسی انجینئرنگ ختم کرے، الیکشن کمیشن کو بااختیار بنائے، عدلیہ کی آزادی کو محفوظ رکھے اور فوج و بیوروکریسی کو سیاست سے دور رکھنے کے لیے قانون سازی کرے۔

https://facebook.com/RepublicPolicy

عصرِ حاضر — روایت اور تبدیلی کے درمیان
لاہور میں کامیابی کے لیے مسلم لیگ (ن) کو حکومتی کارکردگی بہتر بنا کر کارکردگی پسند ووٹروں کو قائم رکھنا ہوگا، حقیقی جمہوری اصلاحات پیش کر کے اسٹیٹس کو مخالف ووٹروں کو اپنی طرف لانا ہوگا، اور جماعتی وابستگی رکھنے والے ووٹروں کو منظم رکھنا ہوگا۔ بصورتِ دیگر، سب سے بڑا ووٹر طبقہ مخالفین کے پاس جا سکتا ہے۔

https://tiktok.com/@republic_policy

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos