تحریر: طاہر مقصود
تاریخ: 16 جون 2025
آج، 16 جون 2025 کو، پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کی تحصیل کامونکی میں تعینات پنجاب پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل شہزاد نے مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ بظاہر خودکشی ہے، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔ یہ افسوسناک خبر صرف ایک فرد کاذاتی المیہ نہیں بلکہ ایک پورے نظام پر سوالیہ نشان ہے، جو اپنے محافظوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہو رہا ہے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں پنجاب پولیس میں خودکشیوں کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
لاہور 2022میں تعینات ایک سب انسپکٹر نے سروس کے دوران خود کو گولی مار لی تھی۔
فیصل آباد 2023میں ایک اے ایس آئی نے گھریلو مسائل اور ڈیوٹی کے دباؤ کے باعث خودکشی کی۔
چند ہفتے پہلے رحیم یار خان میں تعینات ایک ڈی ایس پی نے خودکشی کر لی تھی،ننکانہ صاحب کے ڈی پی او کی خود کشی کا واقعہ بھی لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہے۔
ایسے کئی واقعات میڈیا کی نظر سے اوجھل رہ جاتے ہیں، لیکن پولیس فورس کے اندرونی حلقے ان کی شدت کو بخوبی محسوس کرتے ہیں۔
⸻
خودکشی کے اسباب: ایک اجتماعی ناکامی
پولیس اہلکاروں کی خودکشی کے پیچھے ذاتی مسائل ضرور ہو سکتے ہیں، مگر ان کی اکثریت کے پیچھے ایک مشترکہ انتظامی مسئلہ پوشیدہ ہے، جو سالوں سے توجہ طلب ہے۔
. غیر انسانی ڈیوٹی اوقات
پنجاب پولیس میں اکثر اہلکار 12 سے 16 گھنٹے مسلسل ڈیوٹی کرتے ہیں۔ ہفتہ وار چھٹی کا تصور اگرچہ موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد ایک خواب بن چکا ہے۔سالانہ رخصت کاتو کوئ سوچ بھی نہیں سکتا۔
۲. افسران کا تحکمانہ اور غیر منصفانہ رویہ
افسرانِ بالا کا غیر شفاف رویہ، ناپسندیدگی پر تبادلے اور سرزنش اہلکاروں کی نفسیاتی کیفیت کو شدید متاثر کرتے ہیں۔
۳. ذہنی صحت کا فقدان
کوئی نفسیاتی کونسلنگ، ورکشاپ یا سسٹم موجود نہیں۔ اہلکار اپنی الجھنوں کے ساتھ اکیلے رہ جاتے ہیں۔
۴. خاندانی زندگی سے محرومی
دور دراز تعیناتی، بچوں سے دوری اور ازدواجی تعلقات میں مسائل عام ہیں۔
۵. مالی دباؤ
تنخواہیں ناکافی، ذاتی اخراجات زیادہ، اور اضافی مالی مدد نہ ہونے کے برابر ہے۔
⸻
ممکنہ سدِباب: اصلاحات اور ہمدردی کا تقاضا
۱. ڈیوٹی اوقات میں اصلاح
۸ گھنٹے کی شفٹ، باقاعدہ چھٹی، اور اضافی عملہ فراہم کیا جائے۔
۲. ذہنی صحت کی سہولیات
ضلع کی سطح پر سائیکالوجسٹ تعینات کیے جائیں، اور اہلکاروں کے لیے سالانہ ذہنی صحت سیشن لازمی ہوں۔
۳. شکایتی نظام کی بہتری
ایسا پلیٹ فارم جو شفاف، محفوظ اور آزاد ہو، جہاں اہلکار افسران کے رویے کے خلاف شکایت درج کر سکیں۔
۴. خاندانی قربت کو ممکن بنایا جائے
تعیناتی ترجیحاً آبائی علاقے یا قریبی اضلاع میں ہو۔ سال میں ایک بار “ریلیف پوسٹنگ” دی جائے۔
۵. مالی فلاحی اقدامات
تنخواہوں میں اضافہ، رہائش، تعلیم، اور صحت کے لیے الاؤنسز دیے جائیں۔
⸻
میڈیا، ریاست اور سماج کی ذمہ داری
میڈیا سنسنی خیزی کے بجائے تحقیقی انداز اپنائے، ریاست اصلاحات کو ترجیح دے، اور معاشرہ پولیس کو عزت و اعتماد دے۔ ایک پولیس اہلکار جو دن رات عوام کی حفاظت کرتا ہے، اسے بدلے میں عزت، تحفظ اور سکون ملنا چاہیے۔
نتیجہ
ہیڈ کانسٹیبل شہزاد کی خودکشی ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ یہ ایک زندگی نہیں، بلکہ ایک نظام کی ناکامی ہے۔ ہمیں فوری طور پر اجتماعی اصلاحات، ذہنی صحت کی سہولیات، اور ایک انسان دوست پالیسی کی طرف بڑھنا ہوگا۔ ایک محفوظ اور مضبوط معاشرہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب اس کے محافظ خود محفوظ ہوں۔