وائٹ ہاؤس نے جمعہ کے روز کہا کہ اسرائیل اور سعودی عرب دہائیوں کی دشمنی کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک تاریخی امریکی ثالثی معاہدے کے خاکے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
صدر جو بائیڈن اسلام کے دو مقدس ترین مقامات کے محافظ سعودی عرب کی طرف سے یہودی ریاست کو تسلیم کر کے مشرق وسطیٰ کو تبدیل کرنے اور انتخابی سال کی سفارتی فتح حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بتایا ’میرے خیال میں، تمام فریقوں نے ایک بنیادی فریم ورک تیار کر لیا ہے، آپ کو معلوم ہے کہ ہم کس چیز پر چل سکتے ہیں ۔لیکن، جیسا کہ کسی بھی پیچیدہ انتظام میں، جیسا کہ یہ لامحالہ ہوگا، ہر ایک کو کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا۔ اور ہر کسی کو کچھ چیزوں پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا‘۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
امریکہ نے مشرق وسطیٰ کے اپنے اتحادیوں اسرائیل اور سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش سے ملتے جلتے معاہدوں کے بعد سفارتی تعلقات کو معمول پر لائیں۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے حال ہی میں کہا تھا کہ دونوں فریق قریب آرہے ہیں۔
سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنے کے بدلے میں امریکہ سے مبینہ طور پر ایک معاہدہ سمیت سلامتی کی ضمانتیں مانگ رہا ہے۔
لیکن فلسطینیوں نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ڈیل میں ان کو مدنظر رکھا جانا چاہیے، ان کا کہنا ہے کہ دو ریاستی حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔