Premium Content

سب سے پہلے پاکستان

Print Friendly, PDF & Email

مصنف: طاہر مقصود

مصنف پنجاب پولیس سے ریٹائرڈ ایس ایس پی ہیں۔

مارشل لاء اور فوجی حکومت کو کبھی بھی عالمگیر پذیرائی نہ ملی ہے کیونکہ سمجھا یہ جاتا ہے کہ اس دور میں شخصی آزادی سلب کرلی جاتی ہے اور انسانی حقوق کو پامال کیا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقع 12اکتوبر1999ء کو ہوا جب پاکستان میں اُس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے اپنے ہم خیال فوجی افسروں کی مدد سے منتخب حکومت کو برطرف کرکے پاکستان کے اقتدار اعلیٰ پر قبضہ کیا۔ جنرل پرویز مشرف کے اس فعل کے حق اور مخالفت میں بہت کچھ لکھا جاچکا ہے جو میرا آج کا موضوع نہ ہے۔

         حکومت حاصل کرنے کے بعد جنرل صاحب نے بھی بہت سی اصلاحات کرنے کا اعلان کیا۔ جذبہ حب الوطنی ابھارنے کے لیے ”سب سے پہلے پاکستان“ کا نعرہ متعارف کرایا اور اس نعرہ کو پاکستان کے طول و عرض میں خاصی پذیرائی بھی ملی۔ جب امریکہ نے افغانستان پر چڑھائی کرنے کا فیصلہ کیا تو اُسے فوجی سازو سامان کی نقل و حرکت کے لیے پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کی ضرورت پیش آئی تو جنرل صاحب نے یہی نعرہ استعمال کیا کہ پاکستان کی بہتری کے لیے حکومت پاکستان نے امریکہ کی مدد کا فیصلہ کیا تھا۔

         اُس وقت کی سپریم کورٹ آف پاکستان نے جنرل پرویز مشرف کے مارشل لاء لگانے کے فیصلہ کو تحفظ بھی فراہم کردیا تھا۔ پرویز مشرف نے صدارتی حکم کے ذریعہ مقامی حکومتوں کے قوانین بنائے۔ پولیس آرڈر 2002ء کی شکل میں 1861ء کے پولیس ایکٹ سے بہتر قانون فراہم کیا، یہ علیحدہ بات ہے کہ آنے والی سیاسی حکومتوں نے اس قانون پر مکمل طور پر عمل نہ کیا، اگر اس قانون پر اس کی رو کے مطابق عمل ہوجاتا تو یقیناً پولیس زیادہ فعال ہوتی اور بہتر انداز میں عوام الناس کو جواب دہ ہوتی۔ مگر افسر شاہی کے سامنے سیاسی اکابرین ہمیشہ ہی سرنگوں رہتے ہیں پولیس آرڈر کے معاملہ میں بھی ایسا ہی ہوا۔ اسی دور میں الیکٹرانک میڈیا نے ترقی کی اور بہت سے نجی ٹیلی ویژن چینلوں کے لائسنس جاری کیے گئے۔ تعلیم کی ترقی کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا قیام عمل میں آیا اور حقدار طلباء کے لیے بیرون ملک یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے وظائف کا اجراء کیا گیا۔

         پرویز مشرف کے دور میں میاں نواز شریف اور ان کا خاندان جلاوطن ہوا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو بیرون ملک مقیم رہیں۔ اسی دور میں اُس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان چوہدری افتخار سے استعفا طلب کیا گیا۔ انکار پر چیف جسٹس کو معزول کردیا گیا تو وکلاء نے چیف جسٹس کی بحالی کے لیے پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی اور موثر تحریک چلائی اور اس تحریک کے نتیجہ میں چیف جسٹس کو بحال کرنا پڑا۔

         دو ہزار ایک میں ملک میں ریفرنڈم کے نتیجہ میں پرویز مشرف جو اس وقت تک ملک کے چیف ایگزیکٹو تھے صدر کے عہدہ پر فائز ہوئے پرویز مشرف ذاتی حیثیت میں ایک بہادر انسان تھے جن پر دو دفعہ خودکش حملہ کیاگیا مگر انہوں نے ملک میں امن قائم رکھنے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں میں کمی نہ آنے دی۔ اگرچہ پرویز مشرف ایک فوجی ڈکٹیٹر تھے مگر انہوں نے عملی طور پر بہت سے فیصلے جمہوری انداز میں کیے اور این آراو کے نتیجہ میں ملکی سیاسی لیڈر شپ کو پاکستان میں آنے کی اجازت دی اور ملک میں انتخابات بھی کرائے۔ پرویز مشرف 2008ء تک پاکستان کے صدر کے عہدہ پر فائز رہے۔

         الیکشن کے نتیجہ میں بننے والی پیپلز پارٹی کی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف مواخذہ کیلئے کوششیں شروع کیں تو پرویز مشرف نے صدارتی عہدہ سے استعفا دے دیا۔عہدہ صدارت سے فراغت کے بعد ایک عدالتی ٹریبونل نے جنرل پرویز مشرف کو آئین توڑنے اور غداری کا مجرم قرار دے کر سزائے موت کا حکم سنایا۔ اس طرح یہ پاکستانی تاریخ کا پہلا اور واحد فوجی حکمران تھا جسے سزا سنائی گئی۔

        دوہزار سولہ میں جنرل پرویز مشرف دبئی منتقل ہوگئے اور دبئی میں ہی بیماری کی حالت میں ہسپتال میں انتقال فرماگئے۔ اللہ تعالیٰ ان کا آئندہ کا سفر آسان فرمائے۔ انتقال کے وقت جنرل پرویز مشرف کی عمر تقریباًساڑھے اناسی برس تھی۔ اس طرح 4سال کی عمر میں ماں باپ کی انگلی پکڑ کر پاکستان آنے والا بچہ نوجوانی میں پاکستان کی طرف سے جنگیں لڑنے والا بہادر انسان اور اپنی ادھیڑ عمر میں دنیا کی چھٹے نمبر کی بڑی فوج کا کمانڈر اور تقریباً9سال تک پاکستان کے سیاہ و سفید کا مالک جنرل پرویز مشرف بڑھاپے میں اپنے پیارے ملک سے دور دیار غیرمیں بے بسی اور بے وطنی کے عالم میں جہان فانی سے کوچ کرگیا جو یقیناً اپنے وطن کی مٹی میں دفن کیے جانے کا حقدار ہے۔ جہاں پر جنرل پرویز مشرف کو بے باکی اور بہادری کی وجہ سے یادرکھا جائے گا وہیں پر کارگل کی لڑائی، اکبر بگٹی کا قتل اور بہت سے پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کرنا بھی اُن کے حصہ میں شامل ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos