Premium Content

صوبائی گورننس کی بنیادی آئینی ضرورت

Print Friendly, PDF & Email

ریاستی نظام کے تین بنیادی ستون انتظامیہ ، مقننہ اور عدلیہ ہیں ۔ انتظامیہ ،  سیاسی انتظامیہ اور سرکاری انتظامیہ پر مشتمل ہوتی ہے اور یہ یہ بنیادی اصول ہے کہ سرکاری اور سیاسی انتظامیہ ایک ہی مقننہ سے جنم لیتی ہیں ۔

پاکستان کے آئین کی بنیاد وفاقی پارلیمانی نظام ہے جہاں انتظامیہ‏ مقننہ سے جنم لے گی اور شیڈول فور کے مطابق تقسیم شدہ اختیارات پرعملدارآمد کروائے گی ۔

تاہم پاکستان کے صوبوں میں ریاستی نظام کا بنیادی ستون” انتظامیہ”  آئینی ضرورت سے محروم ہے کیونکہ سیاسی انتظامیہ تو صوبائی اسمبلی سے جنم لیتی ہے  مگر سرکاری انتظامیہ (وفاقی آفسران) پارلیمنٹ سے‏جنم لیتے ہیں ۔ اس طرح صوبائی انتظامیہ کا سرکاری انتظامیہ کا حصہ آئینی اور قانونی طور پر غیر آئینی ہو جاتا ہے ۔

یہ یاد رہے کہ انتظامیہ ” ایگزیکٹو” کے دونوں حصوں کا لازم و ملزوم ہونا اور ایک ہی مقننہ سے جنم لینا بنیادی آئینی ضرورت ہے اور یہاں تک کہ آئین کا کوئی آرٹیکل بھی اس بنیاد سے متصادم نہیں ہو سکتا ۔‏

اگر اس آئینی ضرورت کو پورا نا کیا جائے تو وفاق اور گورننس کے شدید مسائل پیدا ہوتے ہیں جیسا کہ صوبوں میں صوبائی حکومتیں وفاقی افسران  چیف سیکرٹری، آئی جی اور اکاؤنٹنٹ جنرل کے سامنے بے بس ہیں۔

یہ آئینی ضرورت ہے کہ صوبوں میں سیاسی اور سرکاری انتظامیہ کو یکجا کیا جائے اور صوبائی اسمبلی اور حکومت ( سیاسی انتظامیہ) آئینی و قانونی طور پر مجاز ہیں کہ صوبائی ایگزیکٹیو کو متعلقہ مقننہ سے تشکیل دیں ۔

نتیجتاً صوبائی حکومت اور صوبائی سروسزز کو صوبائی اسمبلی سے جنم لینے کی آئینی ضرورت ہے۔

۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos