مصروف زندگی میں لوگ چھٹی کے ایک دو روز زیادہ ورزش اور سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔ اب معلوم ہوا کہ پورے ہفتے کی کسر پوری کرنے کے لیے ایک یا دو دن کی ورزش سے بھی فائدہ ہوتا ہے اور کم ازکم دل کے لیے یکساں بہتر ثابت ہوتی ہے۔
انہیں ہفتہ وار کھلاڑی کہا جاتا ہے جو پوری توجہ سے ایک یا دو دن خوب ورزش کرتے ہیں۔ اب ماہرین نے کہا ہے ہ یہ عمل بھی ورزش نہ کرنے کے مقابلے میں بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس طرح یہ فالج، امراضِ قلب اور ہارٹ اٹیک وغیرہ کو دور کرنے میں یکساں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
ماہرین اس کی وجہ مصروف زندگی کو بتاتے ہیں۔ تاہم اب میساچیوسیٹ جنرل ہاسپٹل (ایم جی ایچ) کے ماہرین نے جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) اس کا احوال شائع کرایا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ہفتے میں 150 منٹ تک کی درمیانی یا سخت قسم کی ورزش کی جائے تو اس سے بہت طبی فوائد ملتے ہیں۔ لیکن ایک یا دو روز میں اس پوری مقدار کی ورزش کرنے سے بھی فوائد مل سکتے ہیں۔
ایم جی ایچ میں دل کے ماہر ڈاکٹر شان خورشید کہتے اور ان کے ساتھیوں نے یہ سروے کیا ہے۔ اس میں انہوں نے 89 ہزار سے زائد مردوزن کا ڈیٹا دیکھا ہے۔ یہ ڈیٹا برطانیہ میں بایوبینک سے لیا گیا تھا۔ ان میں شرکا کی کلائی پر ایلسرومیٹر باندھے گئے تھے۔ گھڑی نما اس آلے سے پورے ہفتے ان کی ورزش، سرگرمی اور نقل وحرکت نوٹ کی گئی تھی۔
ان میں 33 فیصد افراد ہفتے میں 150 منٹ سے کم درمیانی یا شدت والی ورزش کر رہے تھے۔ 42 فیصد افراد ایک یا دو روز میں 150 منٹ کی ورزش کر رہے تھے جبکہ 24 فیصد افراد 150 منٹ کی باقاعدہ ورزش پورے ہفتے کر رہے تھے۔
اس کے بعد تمام عوامل کو الگ کرکے مطالعے کو بہتر بنایا گیا۔ معلوم ہوا کہ روزانہ ورزش کرنے والوں میں امراضِ قلب کا خطرہ 35 فیصد کم اور ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ ورزش کرنے والوں میں یہ خطرہ 27 فیصد تک کم دیکھا گیا جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اسی طرح مسلسل روز ورزش کرنے والوں میں فالج کا خطرہ 21 فیصد اور ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ بھرپور ورزش کرنے والوں میں اس کا خطرہ 17 فیصد تک کم تھا۔
اس طرح مصروف افراد کے لیے خوشخبری ہے کہ ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ بھرپور ورزش سے بھی فائدہ ہوسکتا ہے