Premium Content

Add

ترقی کی راہ

Print Friendly, PDF & Email

تحریر:- عزیزخان ایڈووکیٹ لاہور

میری عمر اُسوقت سات آٹھ سال رہی ہوگی اُردو میرا پسندیدہ مضمون ہوتا تھا اُس دور میں  ٹیلی وژن بھی نہیں ہوتا تھا سوشل میڈیا کا تو نام و نشان بھی نہیں تھا بس ریڈیو پاکستان سُن کر مُلکی حالات کا علم ہوتا تھا یا پھر اخبار کی خبریں پڑھ کر حالات حاضرہ سے آگاہی ہوتی تھی روزانہ صُبح صُبح ہمارے گھر میں ہاکر دیوار سے اخبار پھینک کر جاتا تھا سکول سے واپسی کے بعد میں حروف جوڑ جوڑ کر پچوں کا اخبار پڑھتا اور تصاویر دیکھتا تھا جو میرا محبوب مشغلہ تھا کبھی کبھی اخبار کی شہ سرخی بھی پڑھ لیتا تھا میرے والد صاحب ایکسائز اینڈ ٹیک سیشن افسر تھے اُنکی تعیناتی مختلف  اضلاع میں ہوتی رہتی تھی ایک دن کا ذکر ہے میں اُنکے پاس بیٹھ کر اخبار میں چھپی تصاویر دیکھ رہا تھا اور ساتھ خبریں پڑھنے کی کوشش بھی کر رہا تھا کہ اچانک میری نظر اخبار کی شہ سرخی پر پڑی تو میں نے حرف جوڑ جوڑ کر بلند آواز میں پڑھ کر مطلب جاننے کے لیے والد صاحب کی طرف دیکھا ”مُلک پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو گیا ہے“صدر ایوب خان

والد صاحب نے میری طرف دیکھا اور مسکراتے ہوئے بولے بیٹا ہمارے صدر ایوب خان فرما رہے ہیں ہمارا پیارا مُلک اب ترقی کی راہ پر گامزن مطلب چل پڑا ہے اب ہمارے مُلک میں بھی خوشحالی ہو گی اور ہمارا پیارا مُلک پاکستان بھی امریکہ اور برطانیہ جیسا ترقی یافتہ مُلک بن جائے گا اور میں تصور ہی تصور میں اپنے مُلک پاکستان کو برطانیہ اور خود کو ہیٹ پہن کر انگریز محسوس کرنے لگا وقت گزرتا رہا یہی بیان ذوالفقار علی بھٹو،ضیاالحق ،بینظیر بھٹو ،نواز شریف ،آصف زرداری،عمران خان کی حکومتوں میں بھی سینکڑوں ہزاروں بار اخبارات ٹیلی وژن سوشل میڈیا کی زینت بنتے دیکھے۔

کل میں اپنے پوتے مصطفی خان کے ساتھ گھر میں بیٹھا ٹیلی وژن دیکھ رہا تھا وہ اچانک میرے پاس آیا اور ٹیلی وژن کی طرف دیکھ کر حروف جوڑ جوڑ کر پڑھتے ہوئے بولا دادا ”مُلک پائیدار ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہو گیا ہے” اس کا کیا مطلب ہے“؟میں نے ٹیلی وژن کی طرف دیکھا تو ٹیکر چل رہا تھا ”مُلک پائیدار ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہوگیا ہے“اسحاق ڈار  اور میرے پاس اپنے پوتے مصطفٰی خان کو اس جملے کا مطلب بتانے یا سمجھانے کے لیے کوئی الفاظ نہیں تھے  اور میں اُس کو بتاتا بھی کیا کہ 75 سالوں میں ہم اپنے مُلک کو ترقی کی راہ پر کیوں گامزن نہیں کر سکے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1