ادارتی تجزیہ
پاہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی میں شدت آئی، جس کے نتیجے میں پاکستان فضائیہ نے ایک اہم کردار ادا کیا۔ اس بحران کے دوران پاک فضائیہ نے نہ صرف اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا بلکہ ملکی خودمختاری کے تحفظ میں کلیدی حیثیت بھی اختیار کی۔
آپریشن “سندور” کے دوران، پاک فضائیہ نے انتہائی مربوط حکمت عملی اپناتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیاروں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ، بھارت کے جاسوس ڈرونز اور نظامِ دفاع کو بھی مؤثر انداز میں تباہ کیا گیا، جو بھارتی انٹیلی جنس و نگرانی کا اہم ذریعہ تھے۔ ان اقدامات نے بھارت کی فضائی برتری کو شدید دھچکا پہنچایا اور پاکستان کی فضائی حدود کے تحفظ کو یقینی بنایا۔
بعد ازاں، آپریشن “بنیان مرصوص” کے ذریعے پاک فضائیہ نے بھارتی فوجی تنصیبات، ایئر بیسز، لاجسٹک مراکز اور اسلحہ گوداموں کو نشانہ بنایا۔ یہ کارروائیاں نہایت منصوبہ بندی سے کی گئیں اور ان میں درست نشانہ بازی کو یقینی بنایا گیا، جس کے باعث بھارت کی عسکری صلاحیت کو خاصا نقصان پہنچا جبکہ شہری نقصان سے بھی گریز کیا گیا۔
اس پوری مہم میں پاک فضائیہ کی قیادت کا کردار قابلِ ستائش رہا۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، پیشگی تیاری، اور تینوں مسلح افواج کے درمیان ہم آہنگی نے ان کارروائیوں کو کامیاب بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ یہ کامیابیاں اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ پاک فضائیہ نہ صرف دفاعی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ جارحیت کا بھرپور اور ذمہ دارانہ جواب دینے کی اہل بھی ہے۔
تاہم، ان کامیابیوں کو جنگی فخر کے بجائے ایک تدبر سے بھرپور دفاعی پالیسی کا حصہ سمجھنا چاہیے۔ طویل المدتی امن کے لیے عسکری تیاریوں کے ساتھ ساتھ سفارتی کوششوں کو بھی اولین ترجیح دینا ناگزیر ہے۔ پاک فضائیہ نے اس بحران میں جو کردار ادا کیا، وہ نہ صرف عسکری صلاحیتوں کا عکاس ہے بلکہ ایک متوازن، بالغ اور قومی مفادات پر مبنی دفاعی حکمت عملی کا مظہر بھی ہے۔