غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق یہ اجلاس ہفتے کے روز منعقد ہوگا، جس کی درخواست سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 رکن ممالک نے مشترکہ طور پر دی ہے۔ تاہم، امریکہ نے اس اجلاس کے انعقاد کی مخالفت کی ہے، جس سے عالمی سطح پر سفارتی اختلافات مزید نمایاں ہو گئے ہیں۔
اس پیشرفت کا پس منظر اسرائیلی کابینہ کے حالیہ متنازع فیصلے سے جڑا ہے، جس میں غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد جمعہ کے روز بھی پورا دن غزہ میں شدید فضائی اور زمینی حملے جاری رہے، جن میں بڑی تعداد میں فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق تازہ اسرائیلی بمباری میں 36 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 11 ایسے شہری شامل ہیں جو امدادی سامان کے منتظر تھے۔ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب غزہ پہلے ہی انسانی بحران کی سنگین لپیٹ میں ہے۔
مزید برآں، پچھلے 24 گھنٹوں میں بھوک کے باعث مزید 4 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جس سے غذائی قلت کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد بڑھ کر 201 ہو گئی ہے۔ خوراک کی شدید کمی کے باعث امدادی سامان کی تقسیم کے دوران ایک ڈبہ گرنے سے ایک بچہ بھی شدید زخمی ہوا۔ یہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ غزہ میں انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید گہرا اور پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔