اطلاعات کے مطابق ایک اوروفاقی پی اے ایس افسر کی صوبہ سندھ میں بڑی کرپشن: سندھ حکومت کے ترجمان نے کہاہے کہ حیدرآباد سکھر ایم 6 اراضی کرپشن منصوبہ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر نوشہروفیروز کی معطل ڈپٹی کمشنر تاشفین عالم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے صوبائی حکام وفاقی حکومت سے رابطہ کریں گے۔ ریڈ وارنٹ ایک بین الاقوامی نوٹس ہے جو کسی فرد کی گرفتاری اور حوالگی کے لیے انٹرنیشنل کریمنل پولیس آرگنائزیشن (انٹرپول) کو بھیجا جاتا ہے۔
Read More: https://republicpolicy.com/federal-pas-officers-continue-to-plunder-the-province-of-sindh/
شفین کئی دیگر افراد کے ساتھ مل کر ایم 6 سکھر-حیدرآباد موٹر وے منصوبے کے زمین کے حصول کے لیے 2 ارب روپے سے زائد کی مشکوک لین دین میں ملوث ہے۔
مختلف اطلاعات کے مطابق، وہ 19 نومبر کو آذربائیجان فرار ہو گئے تھے۔ سندھ کے جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینشن ڈپارٹمنٹ ایس اینڈ جی اے ڈی نے 22 نومبر کو ان کی معطلی کے احکامات جاری کیے جبکہ وفاقی کابینہ ڈویژن نے انہیں 120 دن کے لیے معطل کر دیا۔
‘‘محکمہ اینٹی کرپشن نے نوشہروفیروز میں کرپشن کا مقدمہ درج کر لیا ہے اورڈپٹی کمشنر تاشفین کو ایف آئی آر میں نامزد کیا ہے۔’’
Read More: https://republicpolicy.com/another-federal-pas-officer-plunders-the-province-of-sindh/
سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی چیف سیکریٹری کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
حقائق جانچنے والی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بے ضابطگیوں کے ٹھوس شواہد دستیاب ہیں، اس لیے معاملے کی مناسب انکوائری کی سفارش کی گئی۔ اس کیس کی تحقیقات کے لیے صوبائی ہوم سیکریٹری کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی تھی،‘‘ مرتضیٰ وہاب ۔
وفاقی پی اے ایس افسران صوبوں میں کسی صوبے کے معاملات سے منسلک پوسٹوں پر تعینات ہوتے ہیں۔ وہ صوبائی انتظامیہ کو جوابدہ نہیں کیونکہ وہ وفاقی ملازم ہیں۔کابینہ ڈویژن اسلام آباد ان افسران کی شرائط و ضوابط طے کرتا ہے۔ کئی برسوں میں ایسے واقعا رپورٹ ہوئے ہیں جن میں وفاقی افسران ملوث ہوتے ہیں لیکن ان افسران کی مبینہ بد عنوانی اور کرپشن پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ اب یہ سندھ حکومت کا امتحان ہے کہ کیا وہ اس کرپشن پر وفاقی افسر کو ذمہ دار ٹھہرا سکتی ہے۔