Premium Content

یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے

Print Friendly, PDF & Email

دو مصرعوں میں کہنے کا فن امجد اسلام امجد کا ایک طرہ امتیاز ہے، جن کے فن کے سامنے سارے استعارے ہاتھ باندھے کورنش بجا لاتے ہیں۔ محبت ، خواب ، شہر دل ، خیال ، رنج وملا ل ، امید پیہم کی راہ گزرسے گزرنے والی یہ نابغہ روزگار ہستی آج بھی سخن سرا ہے اور ہماری تہذیب کے استعاروں کو نئی راہیں دکھا رہی ہے۔ شعرو سخن کے عہد کی بات کریں تو ہم واقعی عہد ِ امجد میں جی رہے ہیں کیونکہ امجداسلام امجدکا تعارف صرف نظمیں او ر غزلیں ہی نہیں بلکہ چشم کشا کالم اور معرکتہ الآرا ڈرامے بھی ہیں ،جنہوں نے ایک عالم کو اپنا اسیر بنائے رکھا۔

یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے
جو زخم تو نے دیے ہیں بھرا نہیں کرتے

ہزار جال لیے گھومتی پھرے دنیا
ترے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے

یہ آئینوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں
کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے

وفا کی آنچ سخن کا تپاک دو ان کو
دلوں کے چاک رفو سے سلا نہیں کرتے

جہاں ہو پیار غلط فہمیاں بھی ہوتی ہیں
سو بات بات پہ یوں دل برا نہیں کرتے

ہمیں ہماری انائیں تباہ کر دیں گی
مکالمے کا اگر سلسلہ نہیں کرتے

جو ہم پہ گزری ہے جاناں وہ تم پہ بھی گزرے
جو دل بھی چاہے تو ایسی دعا نہیں کرتے

ہر اک دعا کے مقدر میں کب حضوری ہے
تمام غنچے تو امجدؔ کھلا نہیں کرتے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos