کوپ کانفرنس 27 کے موقع پر، جسے وسیع پیمانے پر عالمی موسمیاتی سربراہی اجلاس کے نام سے جانا جاتا ہے، عالمی رہنماؤں اور بین الاقوامی برادری کوموسمیاتی بحران میں پہلے سے ہی ناکامی پر سخت تنقید کا سامنا ہے اور بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ بھی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ جس سوال کا سامنا عالمی رہنماؤں کے سامنے ہے وہ سادہ اور سیدھا ہے کہ کیا یہ سربراہی اجلاس کرہ ارض میں ہونے والے موسمیاتی نقصان کو ختم کرنے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے؟
سربراہی اجلاس کے افتتاحی دن اقوامِ متحدہ کی نئی تحقیق کو پیش کیا گیا، جو ظاہر کرتی ہے کہ انتہائی موسمی حالات اور برف پگھلنے کی رفتار نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے، کیونکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی شرح تباہ کن ہے۔ رپورٹ میں عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے بارے میں عالمی موسمیاتی ایجنسی کے اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں، جس کے مطابق گزشتہ آٹھ سال، 2016 سے لے کر اب تک، ریکارڈ شدہ انسانی تاریخ کے گرم ترین سال تھے۔
ڈبلیو ایم او کے سکریٹری جنرل، پروفیسر پیٹری تالاس نے انتباہ کے ساتھ کہا، “جتنی زیادہ گرمی ہوگی، اثرات اتنے ہی بدتر ہوں گے “ہمارے پاس اب فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی اتنی زیادہ سطح ہے کہ پیرس معاہدے کا ہدف ایک اعشاریہ پانچ بمشکل ہی پہنچ پا رہا ہے۔”۔”
سادہ الفاظ میں، پروفیسر پیٹری کے مطابق، بہت سے برفانی تودوں کے لیے، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے خطرناک اثرات کو ختم کرنے کا وقت گزر چکا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انسانیت کو طویل مدتی سطح سمندر میں اضافے سے پیدا ہونے والے نتائج کو برداشت کرنا چاہیے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف بھی عالمی سربراہی اجلاس میں پاکستان کا مقدمہ پیش کر چکے ہیں۔ شدید گرمی کی لہروں، بارشوں اور سیلاب کی تباہ کن موسمی صورتحال کے بے مثال تبدیلیوں کا سامنا، اور اس سال پاکستان ایسے ہی موسمیاتی مسائل کے ایک امتحان سے گزر رہا ہے۔