ایشیا کپ 2025: جب کرکٹ جنگی تھیٹر بن گئی

[post-views]
[post-views]

دبئی میں ہونے والا ایشیا کپ 2025 کرکٹ کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ یہ ٹورنامنٹ رنز اور وکٹوں سے زیادہ نفرت انگیز اشاروں، سیاسی بیان بازی اور جنگی ماحول سے بھرا ہوا تھا۔ کرکٹ، جسے کبھی ’جنٹلمینز گیم‘ کہا جاتا تھا، کو اس بار ایک سیاسی اور عسکری تھیٹر میں بدل دیا گیا۔

ریپبلک پالیسی کو فالو کریں

بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے تین میچ کھیل سے زیادہ سیاسی جنگ کی جھلکیاں تھے۔ کھلاڑیوں کے جنگی اشارے، ہاتھ نہ ملانے کی ضد، امپائروں سے تلخ کلامی اور سیاسی بیانات اس بار اصل کھیل بن گئے۔ دونوں ملکوں کی جنگی تاریخ اور پرانی دشمنیاں میدان میں بھی چھا گئیں۔

ریپبلک پالیسی کو یوٹیوب پر فالو کریں

بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے فتوحات کو فوج اور دہشت گردی کے متاثرین کے نام کیا، جبکہ پاکستانی بالر حارث رؤف نے طیارے گرانے کے اشارے کر کے تماشائیوں کو خوش کیا۔ سوشل میڈیا پر ان حرکات کو زیادہ پذیرائی ملی، اور کھلاڑیوں کی کارکردگی پیچھے رہ گئی۔

ریپبلک پالیسی کو ٹوئٹر پر فالو کریں

ایونٹ کا سب سے عجیب لمحہ تب آیا جب بھارت نے جیتنے کے باوجود ٹرافی لینے سے انکار کر دیا کیونکہ یہ پاکستان کے وزیر اور اے سی سی کے صدر محسن نقوی کے ہاتھ میں تھی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ جیتنے والی ٹیم بغیر ٹرافی کے جشن مناتی رہی۔

ریپبلک پالیسی کو فیس بک پر فالو کریں

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے فتح کو فوجی آپریشن سے تشبیہ دی، جسے بھارتی صحافیوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ دوسری طرف پاکستان نے بھی اشتعال انگیزی سے گریز نہ کیا۔ دونوں ممالک نے کرکٹ کو کھیل کے بجائے ایک جنگی میدان بنایا۔

ریپبلک پالیسی کو ٹک ٹاک پر فالو کریں

اس سب کے پیچھے اصل محرک سرمایہ تھا۔ جب اربوں روپے کے سپانسرز آتے ہیں تو بھارت اور پاکستان خوشی خوشی کھیلنے لگتے ہیں، حالانکہ دوطرفہ سیریز کے لیے سیکیورٹی بہانے بنائے جاتے ہیں۔ ہر اشتعال انگیز لمحہ مزید ناظرین اور زیادہ منافع لاتا ہے۔

ریپبلک پالیسی کو انسٹاگرام پر فالو کریں

پاکستان بھی اس کھیل میں برابر کا شریک رہا۔ حارث رؤف کے اشارے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کے لیے بھی شہرت اور جذباتی تاثر اصل مقصد ہے۔ اس رویے نے کھیل کے جذبے کو گہری چوٹ پہنچائی۔

نتیجہ ایشیا کپ 2025 کھیل نہیں بلکہ جنگ کا منظرنامہ بن گیا۔ نوجوان کرکٹرز کے لیے یہ ایک غلط سبق ہے کہ کھیل کے بجائے سیاست زیادہ فائدہ دیتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر کرکٹ کو قومی نفرتوں کا میدان بنایا گیا تو یہ کھیل اپنی اصل روح کھو دے گا۔ کرکٹ کو امن اور بھائی چارے کا ذریعہ ہونا چاہیے، نہ کہ دشمنی اور تقسیم کا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos