امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سلامتی مشن کے قیام کی منظوری دی جائے، جو کم از کم دو سال کے لیے وہاں تعینات رہے گا۔
امریکی خبررساں ویب سائٹ ایکسِیوس کے مطابق، امریکا نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو ایک مسودۂ قرارداد ارسال کیا ہے، جس میں فورس کے اختیارات، ذمہ داریاں اور قیام کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ سلامتی مشن غزہ پیس بورڈ کے مشورے سے تشکیل دیا جائے گا، اور اس کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔
قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ فورس کو غزہ کی سرحدی دفاع، شہری آبادی کے تحفظ، امدادی راہداریوں کے انتظام، فلسطینی پولیس کی تربیت اور علاقے کو غیر عسکری بنانے کی ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔
مزید برآں، فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کے مطابق بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام ضروری اقدامات کرے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ فورس امن مشن کے بجائے ایک نفاذی مشن کے طور پر کام کرے گی، جس کا مقصد غزہ میں عبوری حفاظتی نظام کو یقینی بنانا ہے تاکہ اسرائیل بتدریج علاقے سے انخلا کرے اور اصلاحات کے بعد فلسطینی اتھارٹی انتظامی ذمہ داریاں سنبھال سکے۔












