چین نے امریکی صدر کے اس بیان کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین خفیہ ایٹمی تجربات کر رہا ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ نے اسے بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان ماؤ نِنگ کے مطابق، چین کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے اور ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست کے طور پر اپنے وعدوں پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور “پہلے استعمال نہ کرنے” کی ایٹمی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے۔
چینی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ امریکا کو خود بھی عالمی پابندیوں کا احترام کرنا چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
پس منظر کے طور پر، امریکا نے 1992، روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد کوئی ایٹمی دھماکہ نہیں کیا۔ تاہم، صدر ٹرمپ نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، اور امریکا کو بھی اپنے تجربات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں تاکہ طاقت کا توازن برقرار رہے۔












