Premium Content

سمندری طوفان اور پاکستان

Print Friendly, PDF & Email

پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے بحیرہ عرب میں شروع ہونے والے ایک شدید سمندری طوفان بپرجوئے کے بارے میں ہائی الرٹ وارننگ جاری کی ہے۔ پی ایم ڈی نے وارننگ جاری کی ہے کہ سمندری طوفان نے اپنا رخ تبدیل کر لیا ہے، اور یہ خدشہ ہے کہ سمندری طوفان پاکستان، عمان، بھارت، افغانستان اور آس پاس کے ممالک کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا۔ سمندری طوفان کے پیش نظر  بلوچستان اور سندھ میں سیلاب کا خطرہ زیادہ ہے۔ 2022 کا سیلاب بحیثیت ملک ہمارے لیے ایک سبق ہے۔ 2022کے سیلاب میں قومی آفات سے نمٹنے کی کوششیں تقریباً نہ ہونے کے برابر تھیں۔ امید ہے کہ اس بار ہم حالات کو بہتر طریقے سے سنبھال لیں گے۔

طوفان کی بدلتی سمت 8 جون کو دیکھی گئی اور پی ایم ڈی کے نئے اندازوں کے مطابق یہ اتنا ہی شدید رہے گا۔ اور پاکستان فائر لائن میں ہے۔ خاص طور پر سندھ کے شہروں کے ساتھ ساتھ پسنو اور گوادر جیسے مقامات ہائی الرٹ پر ہیں۔ دونوں صوبوں میں پہلے ہی سیلاب سے بہت  تباہی ہوئی ہے اور یہ طوفان مزید تباہی مچا سکتا ہے ۔

Don’t forget to Subscribe our channel and Press Bell Icon.

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی  نے اس بارے میں لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ایک میٹنگ کی ہے جس میں اس بات کی یقین دہانی کی گئی ہے کہ ہمیں طوفان  کے بارے میں بروقت پتہ چل گیا ہے ور اس کے مطابق تیاری کرنے کا وقت بھی مل گیا ہے۔ عوام کو بھی ایسی صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے جس میں فوری طور پر انخلاء، بحالی، خوراک، پانی، ادویات اور حفظان صحت کی سہولیات جیسے ہنگامی سامان کی فراہمی کی ضرورت ہو۔ اس سب کے لیے  حکام کو مربوط رہنا ہوگا اور بدترین حالات کے لیے انتظامات اور منصوبہ بندی کرنے کے لیے متحرک رہنا ہوگا۔ اس کے لیے رابطہ سینٹر کے ساتھ ساتھ ایک ایمرجنسی سینٹر کی بھی ضرورت ہے تاکہ ایک مناسب فریم ورک قائم ہو جس کے ذریعے کارروائی کی جائے۔

آن لائن رپبلک پالیسی کا میگزین پڑھنے کیلئے کلک کریں۔

اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کو خود بھی باخبر رہنا چاہیے۔ طوفان کی شدت کے بارے میں عوامی آگاہی کی مہمات، نیز اس کے اثرات کے بارے میں جانکاری،  عوام کو ذہنی اور جسمانی طور پر تیار کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ مزید برآں، ان تمام لوگوں کو جن کا پیشہ سمندری امور سے منسلک ہے، جب تک کہ صورتحال بہتر نہ ہو، سمندر میں جانے سے منع کیا جائے۔ حکومت اور شہریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos