ایک نئی تحقیق کے مطابق مغربی بحر اوقیانوس میں پائی جانے والی ایک مچھلی اپنی کھال سے بھی دیکھ سکتی ہے۔ نارتھ کیرولینا کی ڈیوک یونیورسٹی کے محققین کے مطابق اس مچھلی میں جِلد سے دیکھنے کی صلاحیت کا مقصد اپنے اردگرد کے ماحول کے رنگ میں رنگ جانا ہے تاکہ نہ صرف شکاری مچھلیوں سے بچا جاسکے بلکہ شکار کرنے میں آسانی ہو۔ محققین کہتے ہیں کہ اس نوک دار منہ والی مچھلی، ہاگ فش کی جلد میں ایک حسی فیڈ بیک میکانزم ہوتا ہے جو تیزی سے سفید سے بھورے رنگ میں تبدیل ہوکر ارد گرد کے ماحول کے مطابق ہو جاتا ہے۔اس میکانزم کا ذمہ دار ایک ہلکا حساس پروٹین ہے جسے اوپسن کہا جاتا ہے۔ یہ اندرونی پولورائیڈ فلم کی طرح کام کرتا ہے جو موت کے فوراً بعد بھی خارجی تبدیلیوں کا پتہ لگا سکتا ہے جب مچھلی کی آنکھوں کی بینائی ختم ہو جاتی ہےتویہ مچھلی اپنے اندرون جسم سے اپنی جلد کی تصویر لے سکتی ہےتاکہ اس کو بتا سکے کہ جِلد ارد گرد کے ماحول کے حساب سے ڈھل چکی ہے یا نہیں۔ مذکورہ بالا تحقیق جریدے ’نیچر کمیونی کیشنز‘ میں شائع ہوئی ہے۔
