ایران نے اسرائیلی سرزمین پر اپنے پہلے براہ راست حملے میں ہفتے کے روز دیر گئے اسرائیل پر دھماکہ خیز ڈرونز اور میزائل داغ دیے،جس سے ایک بڑی کشیدگی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اسرائیل میں سائرن کی آوازیں سنائی دی گئیں اور وہاں موجود رائٹرز کے صحافیوں نے کہا کہ انہوں نے دور دراز سے زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی ۔ اسرائیلی مقامی میڈیا نے اسے دھماکہ خیز ڈرون کے فضائی مداخلت کا نام دیا ہے۔ ایمبولینس سروس نے بتایا کہ ایک 10 سالہ لڑکا شدید زخمی ہوا ہے۔
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ ایران سے 100 سے زیادہ ڈرون لانچ کیے گئے، عراق اور اردن کے سکیورٹی ذرائع نے درجنوں ڈرونز کو اوپر سے اڑتے ہوئے دیکھا اور امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے کچھ کو مار گرایا ہے۔
اسرائیل کے 12 ٹی وی نے ایک نامعلوم اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی فوج نے میزائلوں کی ایک لہر بھی چلائی ہے۔ اسرائیل کی فوج نے یہ بھی کہا کہ میزائل داغے گئے، لیکن اسرائیل میں ان حملوں کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ہے۔
ایران نے یکم اپریل کو اس کے دمشق کے قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا جس میں دو سینئر کمانڈروں سمیت گارڈز کے سات اہلکار ہلاک ہوئے تھے ۔ اسرائیل نے قونصل خانے پر حملے کی ذمہ داری کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیلی حکومت نے ایک اور غلطی کی تو ایران کا ردعمل کافی زیادہ سخت ہو گا۔ تاہم، اس نے یہ بھی کہا کہ ایران اب سمجھتا ہے کہ معاملہ ختم ہو گیا ہے۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن، جنہوں نے جمعہ کے روز ایران کو حملے کے خلاف خبردار کیا تھا، نے اپنی آبائی ریاست ڈیلاویئر کا دورہ مختصر کر کے وائٹ ہاؤس کے سچویشن روم میں قومی سلامتی کے مشیروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا عہد کیا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.