Premium Content

آب و ہوا، ماحول اور ہم

Print Friendly, PDF & Email

مصنفہ:    صفورا ضیاء

زندگی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ کائنات  کو انسان کیلئے تسخیر کیا گیا ہے۔ انسان اس میں آتا ہے اور جیتا ہے۔ اللہ نے انسان کی زندگی کیلئے ایک پورا نظام تشکیل دیا۔ آب و ہوا کا ایک وسیع سلسلہ زمین پر موجود ہے۔ آب و ہوا سے مراد موسمیات کی کیفیت اور ہوا اور پانی کی تاثیر ،جغرافیائی یا طبیعی  اثرات ہیں جو  انسان اور چرند پرند سمیت تمام جانداروں کی زندگی، افزائش، ماحول اور  پیداوار سے تعلق رکھتے ہیں۔

ہمارے گردونواح میں  آخری چند سالوں سے بہت تغیر دیکھنے کو ملتا ہے۔  آب ہ ہوا ایک بہت اہم چیز ہے۔ اس کے بغیر انسانی زندگی تو جیسے نامکمل ہی ہے۔ آج تک دوسرے سیاروں پہ جو ہم آب و ہوا ڈھونڈتے ہیں  کہ زمین سے وہاں ہجرت کر جائیں، وہ  زمین پہ موجود ہے اور ہمیں اس کی قدر نہیں ۔

انسانی رہن سہن کے جدید طریقوں کی وجہ   سے زمین کی  سطح کا  اوسط  درجہ حرارت 1.62  ڈگری فارن ہائٹ (0.9  ڈگری)  تک بڑھ چکا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ہمارا ٹریفک کا  بے ہنگم نظام ہے جس میں بسوں، کاروں،  موٹروں وغیرہ سے اخراج والا دھواں ہوا کو مسلسل آلودہ کر رہاہے۔  کاربن ڈائی آکسائڈ کے بڑھتے ہوئے اخراج کی وجہ سےسمندروں میں تیزابیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔  سمندری پانی کی تیزابیت نہ صرف انسانی  حیات کے لئے جان لیوا ہے بلکہ آبی حیات کے لئے بڑی خطرناک ثابت ہوئی ہے۔   درجہ حرارت میں ہونے والی زیادتی کے سبب موسموں کی آمد میں خاطر خواہ بدلاؤ آیا ہے۔  پاکستان کی ہی مثال لے لیجیے۔ یہاں اب زیادہ تر گرمیوں کا موسم لمبے عرصے پہ مشتمل ہوتا ہے۔ گرمی کی وجہ زمین کی سطح کا اوسط درجہ حرارت بڑھ جانا ہے۔

ماحول زندگی گزارنے کا ایک اہم جز ہے۔  اس کی آلودگی انسانی زندگی کی بقا نہیں ہے ۔ یہ آہستہ آہستہ زندگیوں اور ہوا میں لی جانے والی  سانسوں کو دشوار کر رہی ہے۔  آۓ دن نئے کارخانوں  کا   افتتاح ہوتا  ہے ۔ ان میں سے بیشتر  آبادیوں کے قریب واقع ہوتے ہیں ۔ ان کارخانوں سے خارج ہونے والے کیمیائی بخارات  نے ہوا  کی شفافیت میں بگاڑ پیدا کر دیا ہے۔  یہ ہی وجہ ہے کہ ان تمام قسم کے دھوؤں  اور  فضائی آلودگی نے سموگ کو جنم دیا ہے۔  جس سے سردیوں میں ہسپتالوں میں دمہ، نزلہ زکام،  پھیپھڑوں کے  بیمار زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں اور  جوک در جوک معالجوں کے پاس بھاگتے ہیں۔  آب و ہوا  میں  ہونے والے منفی تغیر سے پرندوں کی زندگی مشکلات کا شکار ہے۔  انسانی ضروریات کے لیے لکڑی کو درختوں سے حاصل کیا جاتا ہے لیکن درخت اور جنگلات کم ہو رہے ہیں۔ جس حساب سے  انسانی  آبادی میں آضافہ ہو رہا ہے  اور جنگلات کا بےدریغ استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اس طرح ایک بڑا نقصان ہو رہا ہے ۔ پرندے نظرانداز ہو رہے ہیں۔ بے زبان مخلوق بھی اس مشکل سے دوچار ہے ۔ وہ بھی ایک جگہ سے  دوسری بہتر جگہ کی تلاش میں رہتی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی  میں پائے جانے والا تعفن جانورں کی سبزہ زاروں کو بھی آلودہ کرتا ہے۔

درجہ حرارت میں اضافے کی  وجہ سے  اوزون  گیس کی تہہ باریک ہو رہی ہے۔ اس کی کمی اور اوزون کے سوراخ کی بنیادی وجہ تیار کردہ کیمیکلز ہیں، خاص طور پر تیار کردہ ہیلو کاربن ریفریجرینٹ، سالوینٹس اور فوم اڑانے والے ایجنٹ- اوزون کی تہہ کے ختم ہونے سے انسانی صحت، جانوروں، ماحولیات اور سمندری زندگی پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ الٹرا وائلٹ شعاعوں میں اضافہ جلد کے کینسر کے زیادہ خطرے کا سبب بنتا ہے، مہلک میلانوما کی نشوونما، جلد بڑھاپے، آنکھوں کے موتیا بند، اندھے پن اور ہفتے کے آخر میں قوات مدافعت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بالائے بنفشی شعاعوں کی براہ راست نمائش جانوروں میں جلد اور آنکھوں کے کینسر کا باعث بھی بنتی ہے۔شعاعیں پودوں، فصلوں کو منفی طور پر متاثر کرتی ہیں۔  یہ پودوں کی کم سے کم نشوونما، پتوں کے چھوٹے سائز، پودوں میں پھول اور ضیائی تالیف، انسانوں کے لیے کم معیار کی فصلوں کا باعث بن سکتی ہیں اور پودوں کی پیداواری صلاحیت میں کمی کے نتیجے میں مٹی کے کٹاؤ اور کاربن سائیکل پر اثر پڑے گا۔ اس بات کو سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جان چاہے ایک پرندے کی ہو،  جانور کی ہو یا انسان کی ہو ، بہت قیمتی ہوتی ہے۔  ماحول میں ہونے والی آلودگی اور آب وہوا میں پیدا ہونے والا تغیر بہت سی جانیں نگل رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ   جنگلات میں کمی ہو رہی ہے جس سے پرندوں کے مسکن تباہی  کا شکار ہیں۔ اس کے لئے لازمی ہے کہ    ہوا کے تمام عناصر کا مطالعہ کیا جائے اور کاربن ڈائی آکسائڈ کا استعمال کم کیا جائے، اس کو صحیح ٹھکانے پر محفوظ کرنے کی  رہ ہموار کی جائے اور ہر چھوٹے راستے پر جانے کیلئے دھواں  چھوڑتی گاڑیوں کی بجاۓ سائیکل کے استعمال اور پیدل چلنے کو ترجیح دیا جائے۔ اس عمل سے آب و ہوا بھی  بہتر ہو گی اور پیدل چلنے اور سائیکل چلانے سے  ورزش بھی ہو گی جو صحت میں خاطر خواہ بہتری  کیلئے معاون ثابت ہو سکتی ہے۔  گلی ، چوراہوں اور نہروں  اور تالابوں کے نزدیک پڑا کوڑا کرکٹ اور تعفن انتظامیہ کی دردِسر ہونا چاہیے کہ اس کو وہاں سے صاف کروایا جائے تاکہ آبی جاندار بھی محفوظ  رہیں۔  ماحول اور آب وہوا کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے لوگوں کو مزید معلومات دینے کی ضرورت ہے تا کہ موجودہ اور آیندہ آنے والی نسلوں کو سانس لینے کے لیے صاف ستھری اور ملاوٹ سے پاک آب وہوا  اور ماحول مہیا کرنے میں  حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کر  کے مددگار ہوں۔

1 thought on “آب و ہوا، ماحول اور ہم”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos