Premium Content

Add

افسروں کی اقسام (حصہ اول)

Print Friendly, PDF & Email

مصنف: ڈاکٹر محمدکلیم

افسر بھی انسان ہوتے ہیں لیکن محسوس ایسا ہوتا ہے کہ وہ کوئی خلائی مخلوق بن گئے ہیں۔ جیسے ہی افسری کی ٹوپی ان کے سر پر رکھی جاتی ہے تو انہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس معاشرے کا حصہ نہیں رہے اور یہ سلیمانی ٹوپی اب لوگوں کے سامنے سے ان کو غائب کر دیتی ہے۔ سلیمانی ٹوپی پہننے کے بعد ان کی گردن میں ایک مضبوط لوہے کا سریا لگ جاتا ہے۔ عوام کو اپنے سامنے کیڑے مکوڑے سمجھا جاتا ہے۔ یہ سوچ دوران ٹریننگ مزید پختہ کی جاتی ہے تا کہ افسر آنے والے وقت میں عوام کو خوب ذلیل و خوار کر سکیں۔

سرد افسر

یہ افسر کی بنیادی قسم ہے۔ اس قسم کے افسر کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ ان میں دوسرے لوگوں کے ہاتھ جذبات سرد ہوتے ہیں۔ ان کا لگاؤ بہت کم ہوتے ہیں۔ ان کی گفتگو ہوں، ہاں سے زیادہ نہیں ہوتی۔ ہر بات کا جواب جی، ہوں سے زیادہ نہیں ہوتا۔ جب ہاتھ ملاتے ہیں تو صرف انگلی تک ملاتے ہیں۔ جب لوگ ان کو اپنا مسئلہ بیان کر رہے تو ان کی توجہ اپنے موبائل پر زیادہ ہوتی ہے۔ یہ ہر بات سنی ان سنی کر دیتے ہیں۔ یہ سائل کو اپنے دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کا موقع بھی نہیں دیتے۔ جلدی جلدی فارغ کر کے چلتا کرتے ہیں۔ ان کا زیادہ وقت دفتر میں اکیلے بیٹھے، مکھیاں مارتے اور موبائل پر کھیلتے گزرتی ہے۔

غصیلے افسر

یہ وہ افسر ہوتے ہیں جن کو ہر بات پر غصہ آ جا تا ہے۔ بیوی سے لڑائی ہو جاتی ہے تو دفتر میں آ کر اپنے تمام ملازمین سے غصہ کرتے ہیں۔ تمام سائل سے بات بات پہ لڑ پڑتے ہیں۔ کچھ دنوں میں بہت مشہور ہو جاتے ہیں یا بدنام ہو جاتے ہیں۔ آہستہ آہستہ سائل آنا آپ کے دفتر میں کم ہو جاتے ہیں۔ ملازم بھی دفتر میں نہیں رکتے۔ ان کے بارے میں یہ مشہور ہو جاتا ہے کہ وہ کڑوی گولیاں کھا کر آتے ہیں اور ہر وقت ان کے ماتھے پر تیوریاں چڑھی رہتی ہیں۔

ہومیو پیتھک افسر

کئی افسر ہومیوپیتھک کی گولی کی طرح ہوتے ہیں جو میٹھی تو ہوتی ہے لیکن بیماری کا سدباب نہیں کرتی۔ یہ افسر ہر سائل کو میٹھی گولی دے دیتے ہیں۔ ان کا تکیہ کلام ہوتا ہے ”بھائی آپ فکر نہ کریں ’ہو جائے گا“ ۔ اور سائل خوش ہو کر چلا جاتا ہے کہ صاحب بہادر نے کہہ دیا کام ہو جائے گا تو وہ کر دیں گے۔ لیکن، ایسے افسر کو صرف بات کرنے پر عبور ہوتا ہے مگر کام پر نہیں۔ یہ کسی کی ناراضگی مول لینا نہیں چاہتے۔ اور کام کو ہاتھ لگانا بھی پسند نہیں کرتے۔ تعیناتی کے شروع میں لوگ ان سے بہت خوش ہوتے ہیں کیونکہ میٹھی گولی ان کو مل رہی ہوتی ہے پھر جلد ہی واضح ہو جاتا ہے کہ نتائج صفر ہیں۔

نازک اندام افسر

چھوئی موئی جیسے افسر ، آپ کو اکثر دیکھنے میں آتے ہیں۔ مرد بھی ہوں تو عورت نظر آتے ہیں۔ ممی ڈیڈی بچے ہوتے ہیں۔ یہ وہ افسر ہوتے ہیں جنہوں نے ساری عمر اپنے ہاتھ سے کوئی کام نہیں کیا ہوتا۔ ان کے کپڑے بڑے جدید انداز کی تراش خراش کے ہوتے ہیں۔ انگریزی زیادہ بولتے ہیں۔ اگر کسی شخص سے ہاتھ ملا لیں تو دس مرتبہ اپنے ہاتھ دھوتے ہیں۔ نازک اندام افسر ہر وقت اپنے باس کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کا خیال نہیں رکھتے۔ دفتر کو بہت کم وقت دیتے ہیں لیکن اس کو بھی اپنا احسان سمجھتے ہیں کہ وہ ملک و قوم کی خدمت کے لیے اپنے ذاتی آرام کو بھی مد نظر نہیں رکھتے اور قربان کر دیتے ہیں۔ معمولی کام پر تعریف کے خواہاں رہتے ہیں۔

خوش اخلاق اور محنتی افسر

یہ افسر چراغ لے کر نکلیں بھی تو نہیں ملتے۔ بہت کم پائے جاتے ہیں۔ اگر کہیں یہ تعیناتی پر آ جائیں تو عوام کو بہت فائدہ ہوتا ہے ان کے کئی سالوں پرانے مسئلے حل ہو جاتے ہیں۔ سائل کی بات غور سے سنی جاتی ہے اور اس کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔ افسران بالا کو ایسے افسر کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ وہ ایسے افسر پر سارا دفتر کا بوجھ ڈال دیتے ہیں۔ جو کام کوئی نہیں کر سکتا وہ ان کے ذمہ ڈال دیا جاتا ہے اور گدھے کی طرح بوجھ کے نیچے دب جاتے ہیں۔ لیکن خوش اخلاقی اور محنت خال خال ہی ایک شخص میں یکجا ہوتے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1