Premium Content

علی سفیان آفاقی

Print Friendly, PDF & Email

آج معروف صحافی،فلم ساز اور کہانی نگار علی سفیان آفاقی کی برسی ہے ۔ علی سفیان آفاقی 22 اگست 1933ء کو بھوپال کے شہر سی ہور میں پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور میں سکونت پذیر ہوئے اور عملی صحافت سے وابستہ ہوگئے۔ روزنامہ آفاق سے وابستگی کی وجہ سے وہ اپنے نام کے ساتھ آفاقی لکھنے لگے۔ اسی دوران ان کے تعلقات فلمی شخصیات سے استوار ہوئے تو انہوں نے پہلے بطور کہانی نگار اور بعد ازاں بطور فلم ساز فلمی صنعت سے وابستگی اختیار کی۔ انھوں نے جن فلموں کی کہانی اور مکالمے لکھے ان میں ٹھنڈی سڑک، فرشتہ، جوکر، تقدیر، عندلیب، دوستی، آس، انتظار، اجنبی، آبرو، عاشی، پلے بوائے،مس کولمبو اور کبھی الوداع نہ کہنا کے نام سرفہرست ہیں جبکہ بطور فلم ساز ان کی فلموں میں کنیز،آدمی،  میرا گھر میری جنت ، سزا اور آس کے نام شامل ہیں۔ 1989ء میں انھوں نے لاہور سے ماہنامہ ہوش ربا ڈائجسٹ نکالا، بعد ازاں وہ ہفت روزہ فیملی میگزین سے بطور مدیر وابستہ ہوئے۔1990ء کی دہائی میں انھوں نے کراچی سے شائع والے جریدے سرگزشت میں فلمی الف لیلہ کے نام سے پاکستان کی فلمی دنیا کا احوال لکھنا شروع کیا جو قارئین میں بے حد مقبول ہوا ۔ ان کی وفات تک اس سلسلے کی ڈھائی سو سے زیادہ اقساط شائع ہوچکی تھیں ۔ علی سفیان آفاقی نے کئی سفرنامے بھی تحریر کیے جو پڑھنے والوں میں بے حد پسند کیے گئے ۔ ان سفرناموں میں یورپ کی الف لیلہ، طلسمات فرنگ، ذرا انگلستان تک، نیل کنارے اور دیکھ لیا امریکا کے نام سر فہرست ہیں ۔ علی سفیان آفاقی نے  طویل علالت کے بعد27 جنوری 2015ء کو لاہور میں وفات پائی۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos