Premium Content

یورپی پارلیمنٹ کے چار ارکان پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کاالزام عائد کردیا گیا

Print Friendly, PDF & Email

 یورپی پارلیمنٹ کے چار ارکان پر کرپشن  اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق چاروں ارکان پارلیمنٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے فیصلوں کو متاثر کرنے کیلئے مشرق وسطیٰ کے ایک ملک سے مبینہ طور پر تحائف اور پیسے وصول کیے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ابتدائی طور پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں 6 افرد کو حراست میں لیا گیا تھا تاہم بعد میں دو کو رہا کردیا گیا اور 4 افراد پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کردیا گیا ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق پراسی کیوٹرز نے  منی لانڈرنگ اور کرپشن کے  معاملے کی تحقیقات کیلئےبرسلز میں 16 گھروں پر کارروائی کے بعد 6 لاکھ یوروز (6 لاکھ 31 ہزار 800 ڈالرز) اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔

 پراسی کیوٹر کا کہنا ہے کہ مہینوں سے ان افراد پر شبہ تھا کہ ان کے ذریعے ایک عرب ریاست برسلز میں فیصلوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ملک فیفا ورلڈ کپ کا میزبان قطر ہے تاہم قطری حکومت کی جانب سے ایسے الزام کی تردید کر دی گئی ہے۔

Read More: https://republicpolicy.com/pm-expresses-solidarity-with-qatar-over-fifa-propaganda/

قطری حکام کا کہنا ہے کہ قطر کے ایسے کسی بھی معاملے میں ملوث ہونے کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں، قطر ی حکومت ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اداروں کے ذریعے اداروں سے روابط اور معاملہ سازی پر یقین رکھتی ہے۔ 

Read More: https://republicpolicy.com/pm-shehbaz-applauds-qatar-for-hosting-fifa-world-cup/

یورپی پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے یورپی پارلیمنٹ کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے اور کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں یونانی سوشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی اپنی نائب صدر ایوا کیلی کو معطل کرتے ہوئے اس سے اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں۔

دوسری جانب یونانی سوشلسٹ پارٹی پاسوک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایوا کیلی کے خلاف جاری تحقیقات کے تناظر میں ان کو اپنے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

Read More: https://republicpolicy.com/the-philosophy-of-stoicism/

غیر ملکی میڈیا کے مطابق تاحال یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ ایوا کیلی کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے یا نہیں تاہم ان کی جانب سے بھی  رابطے کے باوجود کسی قسم کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

پراسی کیوٹرز کی جانب سے نام ظاہر کیے بنا کہا گیا ہے کہ ایک اور یورپی پارلیمنٹ کے قانون ساز رکن کے گھر پر  بھی چھاپا مارا گیا ہے، تاہم سوشلسٹ پارٹی کے رکن مارک ٹیرابیلا نے تصدیق کردی کہ ان کے گھر  چھاپا مار کر  ان کا موبائل فون اور ایک لیپ ٹاپ تحویل میں لیا گیا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos