راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں جیل میں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
ایک غیر ملکی اشاعت کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے الزام لگایا کہ ان کے ساتھ دہشت گرد جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔
یہ انٹرویو ان کے وکلاء کے ذریعے جیل سے لیا گیا۔
پی ٹی آئی کے بانی تین مقدمات توشہ خانہ ریفرنس، سائفر کیس اور عدت کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد تقریباً ایک سال سے جیل میں ہیں ۔ ان کی شریک حیات بشریٰ بی بی کو بھی حراست میں ہے۔
تاہم عمران خان ان تینوں مقدمات میں بری ہو چکے ہیں۔ اب انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کے ایک نئے کیس میں دوبارہ گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے ایک غیر ملکی اشاعت کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، میں 7 بائی 8 فٹ کے ڈیتھ سیل میں قید ہوں، جو عام طور پر دہشت گردوں کے لیے مخصوص ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ قید تنہائی ہے جس میں چلنے پھرنے کے لیے جگہ بہت کم ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ وہ ہر وقت سخت نگرانی میں رہتے ہیں۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
انہوں نے انٹرویو میں کہا کہ ان کی پارٹی نے تقریباً 175 نشستوں کی نمایاں اکثریت حاصل کی تھی۔
عمران خان کے مطابق وہ زیادہ تر وقت مستقبل کی منصوبہ بندی میں صرف کرتے ہیں کیونکہ وہ جلد واپس آجائیں گے۔
ادھر وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے پی ٹی آئی کے بانی کو جیل میں ڈیتھ سیل میں رکھنے کی خبروں کی تردید کی۔
تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہاکہ انہیں صدارتی سوٹ میں رکھا گیا ہے جس میں بہت ساری سہولیات ہیں جن میں علیحدہ کچن، ورزش مشین اور واک کے لیے ایک خصوصی گیلری شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اڈیالہ جیل میں ایک ’صدارتی سوٹ‘ میں رہ رہے ہیں جو متوسط طبقے کے گھر سے بہتر ہے۔