آج کے عہد میں بانجھ پن کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، خاص طور پر مردوں کو اس مسئلے کا سامنا زیادہ ہورہا ہے۔اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ہنگری کی یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فضائی آلودگی کے باعث اسپرم کا معیار متاثر ہوتا ہے جبکہ بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق میں فضائی آلودگی سے تولیدی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات پر ہونے والی 27 ہزار تحقیقی رپورٹس کی جانچ پڑتال کی گئی۔نتائج سے معلوم ہوا کہ فضائی آلودگی یا کیڑے مار ادویات کے نتیجے میں اسپرم کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
https://www.daraz.pk/shop/3lyw0kmd
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 50 سال کی عمر کے بعد اسپرم ڈی این اے بہت تیزی سے تنزلی کا شکار ہوتا ہے۔محققین نے بتایا کہ اسپرم ڈی این اے جتنا متاثر ہوتا ہے، بانجھ پن کا خطرہ اتنا زیادہ بڑھ جاتا ہے جبکہ حمل ٹھہرنے پر اسقاط حمل کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی سے بھی اسپرم ڈی این اے متاثر ہوتا ہے۔
اس سے قبل اپریل 2023 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں 17.5 فیصد بالغ آبادی کو اپنی زندگی میں کسی وقت بانجھ پن کا سامنا ہوتا ہے۔عالمی ادارے کی جانب سے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد پہلی بار عالمی سطح پر بانجھ پن کے اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔
یہ اعداد و شمار 1990 سے 2021 کے دوران ہونے والی 100 سے زائد طبی تحقیقی رپورٹس پر مبنی تھے۔
امیر، متوسط اور غریب ممالک میں بانجھ پن کی شرح کے موازنے سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ دنیا کے ہر خطے کے لیے ایک سنگین طبی چیلنج ہے۔
امیر ممالک میں یہ شرح 17.8 فیصد جبکہ متوسط اور غریب ممالک میں 16.5 فیصد ہے۔