Premium Content

Add

گھر بیٹھے آن لائن پیسے کمائیں

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: نعمان جمیل بٹ

پاکستان میں ای کامرس کا رجحان بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے لیکن اکثریت ای کامرس سے متعلق صرف اتنا ہی جانتی ہے کہ ای کامرس مختلف اشیا کی آن لائن خرید و فروخت اور پیسے کمانے کا طریقہ ہے۔ زیر نظر بلاگ میں ہم قارئین کے ساتھ ای کامرس سے متعلق بنیادی معلومات شیئر کریں گے۔

پاکستان میں مختلف کمپنیاں ای کامرس کے حوالے سے اپنی پہچان رکھتی ہیں۔ یہ کمپنیاں اپنی ویب سائٹ پر پروڈکٹس کی معلومات، تصاویر، قیمت اور دیگر تفصیلات درج کرتی ہیں اور اگر کسی صارف کو وہ پروڈکٹ پسند آجائے تو وہ آن لائن اس کی خریداری کرسکتا ہے اور مطلوبہ پروڈکٹ اس کو گھر کی دہلیز پر موصول ہوجاتی ہے۔ اگر ہم پاکستان کے علاوہ باقی دنیا کی بات کریں تو ای کامرس کے حوالے سے سب سے بڑا نام ایمازون ذہن میں ابھرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ای بے اور وال مارٹ وغیرہ کے نام بھی ذہن میں آتے، ہیں جن کی طرز پر پاکستانی ای کامرس پلیٹ فارمز کام کررہے ہیں۔

اب ایک بنیادی سوال کی جانب آتے ہیں اور اس کا جواب تلاش کرتے ہیں۔ سب سے اہم سوال جو ذہن میں ابھرتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ کام تو کمپنیاں کرسکتی ہیں جو اپنی پروڈکٹس آن لائن فروخت کرنا چاہتی ہیں، لیکن انفرادی حیثیت میں ایک شخص کی نہ تو کوئی کمپنی ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی پروڈکٹ جو وہ ان پلیٹ فارمز پر فروخت کرسکے۔ تو ایک عام آدمی کس طرح ای کامرس سے منسلک ہوکر پیسے کما سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے کچھ مزید معلومات درکار ہیں جو جاننا ضروری بھی ہیں۔

Don’t forget to Subscribe our channel & Press Bell Icon.

ای کامرس سے منسلک ہونے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ آپ آن لائن فروخت کرنے والی کسی ویب سائٹ کی طرز پر ایک ویب سائٹ یا آن لائن پلیٹ فارم بنائیے۔ اس کی ہر ممکن طریقے سے مارکیٹنگ اور تشہیر کیجئے، جس کےلیے ظاہر ہے کہ آپ کو ایک بڑے بجٹ کی ضرورت ہے جس کے تحت آپ ویب سائٹ تیار کرسکتے ہیں اورروایتی و غیر روایتی طریقوں سے اس کی ایڈورٹائزنگ کرکے کمپنیز اور صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپ کی ویب سائٹ بھی ایک آن لائن بازار کی حیثیت اختیار کرجائے گی جہاں لوگ آکر اپنی چیزیں فروخت کریں گے اور صارفین اسے خریدیں گے۔ جس کے نتیجے میں کمپنیز اور صارفین دونوں جانب سے آپ اپنا کمیشن یا سروس چارجز وصول کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں ایسے آن لائن پلیٹ فارم دستیاب ہیں جہاں سے آپ اس طرح کی ویب سائٹ بنوا سکتے ہیں۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ایک ایسی کمپنی بنائی جائے جو خود اپنی ویب سائٹس پر پروڈکٹس کی فروخت کےلیے کمپنیز کو سروسز مہیا کرے۔ مثال کے طور پر ایک کمپنی خود ہیڈ فونز تیار کرتی ہے اور اب وہ اپنی اس پروڈکٹ کو آن لائن فروخت کرنا چاہتی ہے۔ وہ کمپنی آپ سے رابطہ کرتی ہے اور آپ اپنے چارجز کے عوض اس کمپنی کو اپنے آن لائن پلیٹ فارم پر اکاؤنٹ بنا کر دیتے ہیں۔ ہیڈ فونز کی مختلف زاویوں سے تصاویر ایڈٹ کرکے گرافکس کے ساتھ اپ لوڈ کرتے ہیں۔ ہیڈ فونز کی فروخت کےلیے کانٹینٹ رائٹنگ کرتے ہیں۔ ہیڈ فونز کی ایس ای او سرچ انجن آپٹمائزیشن کرکے دیتے ہیں یا اس کی پیڈ مارکیٹنگ کرتے ہیں۔ ان کو علیحدہ سے ایک مکمل ویب سائٹ ڈیزائن کرکے دیتے ہیں اور کمپنی کو کلائنٹس لاکر دینے کے ساتھ ساتھ ان کی فروخت میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ غرض اس کی مکمل مارکیٹنگ آپ کی ذمے داری ہوتی ہے۔ لیکن اس طرز پر کام کرنے کےلیے بھی ایک بڑا بجٹ درکار ہے۔

تیسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ ایسی مہارت یا ہنر حاصل کریں جو آپ کو مذکورہ بالا دونوں طریقوں پر کام کرنے والی کمپنیز کے ساتھ منسلک ہونے کے مواقع فراہم کرسکے۔ مثال کے طور پر اگر آپ گرافکس ڈیزائننگ، ویب ڈیولپمنٹ، ورڈ پریس، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا مارکیٹنگ، ایس ای او سرچ انجن آپٹمائزیشن اور کانٹینٹ رائٹنگ میں سے کسی بھی فیلڈ میں مہارت رکھتے ہیں تو آپ ان کمپنیز کےلیے باآسانی کام کرسکتے ہیں۔ آج کل فری لانسنگ اور مذکورہ فیلڈز سے متعلق آن لائن کورسز بھی دستیاب ہیں اور یوٹیوب پر بھی بے شمار ایسے کورسز پر مشتمل ویڈیوز موجود ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف آن لائن کمپنیاں ’’ٹرینی مینجمنٹ پروگرام‘‘ کے ذریعے بھی دلچسپی رکھنے والوں کو ان کی مطلوبہ فیلڈ میں ٹریننگ دے کر انہیں جاب کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔

چوتھا طریقہ، ابتدا میں اٹھائے جانے والے اس سوال کا جواب ہے کہ ایک شخص انفرادی حیثیت میں ای کامرس سے کیسے منسلک ہوکر پیسے کما سکتا ہے؟ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ خود اپنی مذکورہ بالا مہارتوں یا ہنر کی بنیاد پر اوپن مارکیٹ سے پروڈکٹس اٹھا کر ان کو آن لائن پلیٹ فارمز پر فروخت کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پرآپ پہلے کسی بھی آن لائن پلیٹ فارم پر جاتے ہیں اور وہاں اپنا سیلر اکاؤنٹ بناتے ہیں۔ پھر آپ کو سب سے پہلے یہ معلومات درکار ہوں گی کہ آپ کو کیا چیز فروخت کرنی چاہیے۔ اس کےلیے ضروری ہے کہ آپ آن لائن مارکیٹ ریسرچ کریں کہ کن کن چیزوں کی فروخت کا ٹرینڈ سب سے زیادہ ہے۔ عموماً ایسا ہوتا ہے کہ زیادہ فروخت ہونے والی پروڈکٹس کا ٹرینڈ جاننے کے بعد اسی پروڈکٹ مثلاً موبائل کورز کی پکچرز کی ڈیزائننگ کی جاتی ہے، اس کا کانٹینٹ لکھا جاتا ہے، اس کی پرائس اور ڈیلیوری ٹائم بتایا جاتا ہے، پھر اس کی پیڈ مارکیٹنگ کی جاتی ہے اور جب کوئی آرڈر آجائے تو وہی پروڈکٹ پہلے سے متعین مارکیٹ سے خرید کر اپنا مارجن رکھ کر فروخت کردی جاتی ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت ہزاروں پاکستانی اندرون اور بیرون ملک پروڈکٹس فروخت کرکے پیسے کما رہے ہیں۔

آن لائن رپبلک پالیسی کا میگزین پڑھنے کیلئے کلک کریں۔

یہ تو ہوئی پاکستان کی بات، اگر باقی دنیا کی بات کریں تو سب سے بڑا اور مشہور پلیٹ فارم ایما زون ہے۔ یہاں پر بھی کم و بیش طریقہ کار یہی ہے کہ آپ سب سے پہلے اپنا سیلر اکاؤنٹ بنائیں، پھر مارکیٹ کا ٹرینڈ دیکھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ آپ کیا چیز باآسانی فروخت کرسکتے ہیں۔ آپ کو چند ٹپس دے کر بات ختم کرتا ہوں کہ ٹرینڈ کے ساتھ ساتھ آپ کسی یونیک چیز کی مارکیٹ خود بھی پیدا کرسکتے ہیں، جیسے پاکستان میں بننے والے مخصوص سرکنڈوں اور تنکوں سے بننے والے ڈیکوریشن پیسز، سیالکوٹ میں بننے والے آلات جراحی اور کھیلوں کا سامان ،وغیرہ۔ اس کے علاوہ کچھ لوگ ہول سیل مارکیٹ کے اصول کی طرز پر علی بابا جیسی ویب سائٹس سے بہت سی چیزیں سستے داموں بَلک میں خرید کر امیزون پر فروخت کردیتے ہیں۔ باقی طریقہ کار تقریباً وہی ہے جو بیان ہوچکا۔ بس ایک بات کا خیال رکھنا بہت زیادہ ضروری ہے کہ اب اگر کافی کوششوں اور مشکلات کے بعد پاکستان کو امیزون کی لسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے اور پاکستان سے اکاؤنٹ آسانی سے بن جاتا ہے تو آسانی سے بند ہوکر ہمیشہ کےلیے بلیک لسٹ بھی ہوجاتا ہے۔ کیونکہ نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بعض پاکستانی پروڈکٹس اچھی کوالٹی کی دکھاتے ہیں لیکن فروخت کرتے وقت کوالٹی میں ڈنڈی مار جاتے ہیں، جس سے پاکستان کی ساکھ خراب اور بدنامی ہوتی ہے۔ اس لیے پہلے امیزون کی باقاعدہ تربیت لیجیے، پھر کام شروع کیجیے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

AD-1