Premium Content

جی اوآر میں سرکاری گھروں کی بندربانٹ،افسران کو میرٹ کے خلاف من پسند گھر الاٹ

Print Friendly, PDF & Email

عبدالرحمان خان (لاہور) ایک طرف جب عمران خان میرٹ اور شفافیت کا راگ الاپ رہے ہیں تو دوسری طرف حکومت پنجاب کے چہیتے افسران کو برخلاف میرٹ گھروں کی الاٹمنٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ باخبر ذرائع نےرپبلک پالیسی کو انکشاف کیا ہے کہ کہ جی او آر کے رہائشی گھروں کو من پسند افسران کو الاٹ کیا جارہا ہے۔ سی ایم ڈائریکٹیو اور بیورو کریسی کے اعلٰی افسران کی ہدایات پر غیر قانونی گھروں کی الاٹمنٹ کا سلسلہ جاری ہے۔

Read More: https://republicpolicy.com/allotment-of-gor-houses-a-story-of-corruption-and-nepotism/

سرکاری رہائش کی فراہمی اس کے خالی ہونے کے ساتھ جوڑ دی گئی ہے، جو کہ الاٹمنٹ پالیسی کے خلاف ہے۔ اسی طرح رہائشوں کی درجہ بندی میں بھی غیر شفافیت نظرآتی ہے۔ اس لیے مختلف سرکاری رہائشیں چہیتے افسران کے لیے مخصوص کردی گئی ہیں۔ جونئیر افسران کو ہائر قسم کی رہائشوں کی فراہمی اقرباء پروری کی بڑی وجہ ہے۔ حال ہی میں پرنسپل سیکریرٹری ٹو وزیراعلیٰ پنجاب کےقریبی رشتہ دار کوغیر شفاف انداز میں میرٹ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بی ٹائپ میں گھر الاٹ کیا گیا ہے۔

Read More: https://republicpolicy.com/bureaucrats-love-public-vehicles-therefore-they-plunder-them-a-story-on-the-vehicle-plunder/

سرکاری رہائشوں کی فراہمی کا اختیار ایڈیشنل چیف سیکریرٹری کے پاس ہے۔ تاہم بی قسم تک کی رہائش کا اختیار ایڈیشنل سیکریٹری ویلفیئر کے پاس منتقل ہوچکاہے۔ بیک گراؤنڈ ڈسکشن کے دوران بہت سے افسران نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری رہائشوں کی الاٹمنٹ میں اقرباء پروری کی انتہا کردی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹس کے بعد صوبہ کے چیف سیکرٹری نے سپریم کورٹ میں تحریری بیان حلفی جمع کروایا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ سرکاری رہائشوں کی الاٹمنٹ میں میرٹ کی بالادستی کو قائم رکھا جائے گاتاہم ابھی تک اس حلفی بیان پر عمل درآمد نہیں کروایا گیا اور سرکاری رہائشیں من پسند افسران کوالاٹ کی جا رہی ہیں جو کہ صاف ”توہین عدالت“ ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ اقرباء پروری کے علاوہ رہائشوں کی الاٹمنٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن بھی ہورہی ہے۔ذرائع نےبتایا کہ ”کچھ افسران نے ویلفیئر ونگ کی ملی بھگت سے ایک سے زیادہ سرکاری رہائشوں پر قبضہ کیا ہواہے۔ جی او آر میں قابضوں کی بھرمار ہے اور ویلفیئر ونگ اتنی سکت نہیں رکھتا کہ اس کو خالی ہی کروا لے“۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ جی اوآر میں ایسے بھی گھر ہیں جن کی تزئین اور مرمت کے لیے لاکھوں روپے خرچ ہوئے تاہم ابھی تک ان کا آڈٹ نہیں ہوسکا۔ ویلفیئر ونگ ہمیشہ اپنے قریبی افسران یاسیاسی اثرورسوخ رکھنے والے افسران کو ہی مرمت، تزئین اور آرائش کے لیے فنڈ جاری کرتا ہے، جس میں میرٹ کو نظرانداز کیا جاتا ہے، آڈٹ سےبا آسانی معلوم ہوسکتا ہے کہ اس میں بھی کرپشن کا عنصر نمایاں ہے۔ذرائع نے ”ریپبلک پالیسی“ کو بتایا کہ گھروں کی الاٹمنٹ اور تزئین و آرائش میں سب سے زیادہ اثرورسوخ سی ایم سیکریٹریٹ اور اعلیٰ افسران کا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے بیوروکریٹس میں احساس محرومی پیدا ہو رہا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos