کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈ سائنس کے طلبہ نے جدید ٹیکنالوجی پر مشتمل گھریلو برقی آلات تیار کرلیے، یہ کم خرچ بالا نشین آلات گھریلو کاج، کھانا بنانے اور اسے محفوظ کرنے کیلیے سہولت فراہم کرنے کے ساتھ توانائی کے بحران سے نمٹنے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے ہونہار طلبہ نے ملک کی فوڈ سکیورٹی کو خود مختار بنانے کیلئے جدید اور کم لاگت سائنسی منصوبے پیش کیے۔ کھانے کے آلات کی نمائش والے تقریب میں تیرہ سے زائد منصوبے ہیش کیے جس میں کھانا بنانے اور اسے محفوظ کرنے کیلیے کم لاگت کی مشینیں بھی شامل تھیں۔
طالب علموں نے مہنگائی اور گیس کے بحران سے پریشان عوام کو نجات دلانے کیلئے بغیر گیس اور تیل کے گرم ہوا سے کم وقت میں صحت مند کھانا بنانے کی مشین تیار کی تو کسی نے خواتین کی زندگی آسان کرنے کے لئے سستی اور کم بجلی سے چلنے والی آٹا گوندھنے کی مشین بنائی۔
جامعہ کراچی شعبہ فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم حارث کامران نے کہا کہ ائیر فرائر بنایا ہے جو کہ صرف ایک قطرہ تیل کے ساتھ کھانے کے ارد گرد گرم ہوا گردش کر کے صحت مند کھانا پکانے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ حیران کن طور پر طالب علموں نے یہ فرائر 6 دنوں میں اور صرف 9 ہزار روپے کی لاگت سے تیار کیا ہے جو 160 ڈگری تک درجہ حرارت برداشت کرسکتا ہے۔
حارث نے کہا کہ لوگوں کو اکثر درجہ حرارت اور تیل ڈالنے کا اندازہ نہیں ہوتا ان کے لیے بھی بہترین ہے۔ طالب علم صوہیب ملک نے کہا کہ ماحول دوست تھرمو الیکٹرک چپ سے منی ریفریجریٹر بنایا ہے، جس میں نقصان دہ کلورو فلورو کاربن کے بجائے ماحول دوست گیس استعمال کی گئی ہے اس کا مائنس 12 سیل سیس تک بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نمائش میں شریک ایک اور طالب علم نے بغیر کمپریسر کے بارہ وولٹ پر چلنے والا پانی کا ڈسپنسر بھی تیار کرلیا جو بیک وقت پانی ٹھنڈا اور گرم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہےجس سے توانائی کی بچت بھی ہوگی۔
اریبہ خان نے امور خانہ داری انجام دینے والی خواتین کیلیے آٹا گھوندنے والی مشین بنائی تا کہ ان کا وقت بچ جائے، اس کے ذریعے 3 سے چار منٹ میں آٹا گھوند سکتے ہیں اور یہ صرف 250 وولٹ 5 کلو کا آٹا تک پس سکتا ہے اس کی لاگت دس ہزار روپے ہے۔
اریبہ نے کہا کہ یہ خواتین کے لئے خاص طور پر یہ متعارف کروائی ہے ، جن کے ہاتھوں کے جوڑوں میں درد ہوتا ہے تو وہ اس مشین سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
اسسٹنٹ پروفیسر، جامعہ کراچی ڈاکٹر زوبالا یاسر نے کہا کہ جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈ سائنس کے طلبہ نے ثابت کیا کہ ان کی تخلیقی صلاحیتیں ملک و قوم کو درپیش توانائی کے بحران سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 13 اسٹالز لگائے گئے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر زبالہ کا کہنا تھا کہ مختلف کمپنیز کی جانب سے تجارتی پیمانے پر مشین بنانے کے لئے رابطوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے طلبہ کی تیار کردہ گھریلو آلات سے فوڈ سائنسز کی دیگر ٹیکنالوجیز، نجی شعبہ جات اور سرمایہ کاروں نے ابھی سے طلبہ کو خوراک کے آلات کے آرڈر دے دیے ہیں جس سے ان کی حوصلہ افزائی بھی ہوئی اگر طلبہ کی پذیرائی کی جائے تو بلاشبہ سائنسی دنیا میں انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نجی انڈسٹریز کی جانب سے پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے طلبہ کو انعامات بھی تقسیم کئے گئے۔ شرکاء نے طلبہ کی کاوشوں کو خوب سراہا۔